• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 167343

    عنوان: فرائض كے بعد والی سنتوں كو كتنا مؤخر كرسكتے ہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ میں مفتیان کرام سوال: ایک مسئلہ کو سمجھنے کی غرض سے ، ان فرض نمازوں کے بعد جن میں سنتے ہیں، ان میں تاخیر کرنے میں کراہت ہے اور یہ بات عام ہے کی مساجد میں فرضوں کے بعد دعاء عمومی مانگی جاتی ہے جو کبھی لمبی بھی ہو جاتی ہے جس کے تعلق سے آپ حضرات کا فتویٰ ہے کہ "جن نمازوں کے بعد سنتیں ہیں ان میں فرض کے بعد بلا انقطاع یعنی متصلاً سنن پڑھنا مسنون ہے *صرف اللہم انت السلام ومنک السلام الخ تک پڑھنے کی گنجائش ہے " حوالہ: http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Dawah--Tableeg/164335 تو ایک شخص نے اس کے سلسلہ میں یہ تجوید اختیار کی کہ وہ فرض نمازوں کے بعد اپنی مختصر دعاء کرکے سنتوں کے لئے اکیلا ہی کھڑا ہو جاتا ہے جس میں وہ عجیب محسوس کرتا ہے اور لوگ بہی اس کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں تو یہ کرنا کیسا ہے کیا یہ طریقہ صحیح ہے کہیں یہ انتشار کا سبب تو نہ بنے ؟ ایک اشکال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرض نماز کے علاوہ (سنّت اور نوافیل نماز) گھر میں پڑھنا میری اس مسجد (مسجد نبوی) میں نماز پڑھنے سے بھی افضل ہے (سنن ابو داوود جلد ۱ ۲۳۰۱-صحیح) ایک حدیث میں ہے کہ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ پہلی حدیث سے افضلیت کا پتہ چل رہا ہے تو ظاہر ہے کی گھر جانے کہ درمیان کچھ تاخیر تو ہوگی ہی تو افضل اور مکروہ عمل جمع کیسے ہو سکتے ہیں تو اس مسئلہ میں آپ حضرات رہنمائی فرمائیں صحیح بات کے بارے میں۔

    جواب نمبر: 167343

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 319-279/D=04/1440

    (۱) امام کے سلام پھیرنے کے بعد امام اور مقتدی کے درمیان نماز کے تعلق سے اتباع کا رشتہ ختم ہو جاتا ہے پس سلام پھیرنے کے بعد مقتدی اگر مختصر دعا کرکے سنت شروع کر دے تو اس میں کوئی حرج نہیں، جب بار بار ایسا کیا جائے گا یا ایک سے زائد لوگ کرنے لگیں گے تو عجیب لگنا کم ہو جائے گا باقی انتشار سے بچنے کی کوشش کی جائے اور اسی حالت میں اس پر اصرار نہ کیا جائے ہاں پہلے لوگوں کو مسئلہ بتلا دیا جب لوگ اصل مسئلہ سمجھ لیں پھر عمل میں دقت نہ ہوگی۔

    (۲) گھر پر سنت و نوافل پڑھنا افضل ہے اور گھر تک پہونچنے کا وقفہ ضرروةً ہے اس لئے یہ تاخیر مکروہ نہیں وہ تاخیر مکروہ ہے جو کسی دوسرے عمل میں لگنے کی وجہ سے ہو۔

     باقی اس زمانہ میں گھر پہونچ کر نفل اور سنت پڑھنے میں کبھی رکاوٹیں یا دوسرے مشاغل مانع بن جاتے ہیں اس لئے سنتیں مسجد ہی میں پڑھ لینا افضل ہے ہاں دیگر نوافل اور صلاة اللیل وغیرہ گھر پر پڑھی جائیں تاکہ گھر قبرستان کا نمونہ نہ بنے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند