• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 7734

    عنوان:

    میں حنفی ہوں۔ کیا حنفی کو شافعی کے پیچھے وتر پڑھنے کی اجازت ہے اگر وہ اس کو حنفی سے مختلف انداز میں پڑھیں جیسے دو پلس ایک ۔ کسی نے مجھ سے کہا کہ حنفی کے لیے شافعی کے پیچھے وتر پڑھنے کی اجازت ہے حتی کہ اگر وہ اس کو مختلف اندازمیں پڑھیں حنفی تین رکعت جیسے دو اور ایک۔ یہ حنفی مکتبہ فکر میں ایک راجح قول پر مبنی ہے کہ نماز درست ہونے کے لیے اصل امام کی نماز کا صحیح ہونا ہے۔

    سوال:

    میں حنفی ہوں۔ کیا حنفی کو شافعی کے پیچھے وتر پڑھنے کی اجازت ہے اگر وہ اس کو حنفی سے مختلف انداز میں پڑھیں جیسے دو پلس ایک ۔ کسی نے مجھ سے کہا کہ حنفی کے لیے شافعی کے پیچھے وتر پڑھنے کی اجازت ہے حتی کہ اگر وہ اس کو مختلف اندازمیں پڑھیں حنفی تین رکعت جیسے دو اور ایک۔ یہ حنفی مکتبہ فکر میں ایک راجح قول پر مبنی ہے کہ نماز درست ہونے کے لیے اصل امام کی نماز کا صحیح ہونا ہے۔

    جواب نمبر: 7734

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2027/ ب= 351/ تب

     

    حنفی کے یہاں ایک سلام سے تین رکعت وتر پڑھنا واجب ہے اور شافعی کے یہاں دو سلام سے تین رکعت پڑھنا سنت ہے۔ عام حالات میں تو حنفی کو وتر کی نماز اپنی علاحدہ پڑھنا چاہیے۔ البتہ حرمین شریفین میں رمضان المبارک کے مہینہ میں بھی حنفی وشافعی دونوں کثیر تعداد میں ہوتے ہیں اور حنفی حضرات کے علاحدہ جماعت کرنے میں ایک قسم کا جماعت سے اعراض کا منظر پایا جاتا ہے کہ حرم والے اپنی الگ جماعت کرتے ہیں اور حنفی لوگ اپنی الگ جماعت کرتے ہیں، اس بھونڈی اور اختلافی شکل سے بچنے کے لیے یہ بتایا جاتا ہے کہ حنفی بھی امام حرم کے پیچھے تین رکعت وتر کی نیت باندھیں، جب وہ لوگ دو رکعت پر سلام پھیریں تو حنفی لوگ سلام نہ پھیریں بلکہ تیسری کے لیے کھڑے ہوجائیں جب وہ لوگ تیسری کے لیے کھڑے ہوں تو ان کے ساتھ شامل ہوکر تیسری رکعت پڑھیں اس طرح امید ہے کہ ان کی نماز صحیح ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند