• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 159726

    عنوان: بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنا

    سوال: (۱) میرے گھر کے قریب ایک دیوبندی مسجد تھی جس میں کچھ سالوں پہلے زبردستی بریلوی امام بنایا گیا ہے۔ اس مسجد کا امام اگر چہ بریلوی عقیدہ والا ہے اور نماز بھی بریلوی عقیدہ کے مطابق ہی پڑھاتا ہے مگر حافظ ہے اور دیوبندی مدرسے سے فارغ ہے، کیا اس مسجد میں اس امام کے پیچھے نماز پڑھنا صحیح ہے؟ (۲) اسی مسجد کی بستی میں دعوت و تبلیغ کا کام بھی ہوتا ہے۔ دعوت کے کچھ ساتھی اس مسجد میں نماز پڑھتے ہیں اور دوسروں کو بھی پڑھنے کے لیے کہتے ہیں تاکہ مقامی لوگوں سے ربط و ضبط رہے، کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ (۳) کیا کبھی سفر میں یا کہیں باہر ایک دو مرتبہ بریلوی مسجد میں بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے جب کہ دیوبندی مسجد میسر نہ ہو؟ ایسے وقت کیا کیا جائے؟ نماز انفرادی پڑھی جائے یا جماعت کے ساتھ پڑھ کر دہرائی جائے یا کچھ اور؟

    جواب نمبر: 159726

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:717-619/B=7/1439

    (۱) اگر قریب میں اور کوئی دیوبندی کی مسجد نہیں ہے تو اپنے گھر کے قریب والی مسجد میں بریلوی امام کے پیچھے جب کہ شرکیہ عقیدہ میں مبتلا نہ ہو نماز پڑھ سکتے ہیں، البتہ نماز اس کے پیچھے مکروہ ہوگی۔

    (۲) جی ہاں ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

    (۳) ایسی حالت میں انفرادی نماز نہ پڑھی جائے بلکہ بریلوی امام کے پیچھے پڑھ لی جائے، البتہ نماز اس کے پیچھے مکروہ تحریمی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند