• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 152728

    عنوان: تہمت لگانے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنا

    سوال: حضرت! میرے محلہ کی مسجد کے امام صاحب جو ایک حافظ کو بنا چشم دید گواہ کے زنا کا الزام لگا رہے ہیں اور محلہ کے بہت سارے لوگوں میں اس حافظ کے بارے میں یہ افواہ پھیلا رہے ہیں، اب آپ بتائیں کہ اس امام کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 152728

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1164-1092/sd=11/1438

    زناء کے ثبوت کے لیے شریعت میں سخت شرائط ہیں، اگر کوئی شخص کسی کے بارے میں زنا کا الزام لگاتا ہے ، تو اُس کے لیے چشم دید چار گواہوں کا پیش کرنا ضروری ہے ، ورنہ اس کے سلسلے میں سخت وعیدیں اور سزا وارد ہوئی ہیں، صورت مسئولہ میں اگر امام صاحب کے پاس ثبوت نہیں ہے ، تو اُن کا مذکورہ حافظ کے بارے میں زناء کا الزام لگانا ناجائز و حرام ہے ، امام صاحب کو اس سے توبہ کرنی چاہیے ، ورنہ اُن کی امامت مکروہ ہوگی ۔

    ﴿وَاللاتِی یَأْتِینَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِسَائِکُمْ فَاسْتَشْہِدُوا عَلَیْہِنَّ أَرْبَعَةً مِنْکُمْ﴾ (النساء :۱۵) ﴿لَوْلا جَائُوا عَلَیْہِ بِأَرْبَعَةِ شُہَدَاءَ فَإِذْ لَمْ یَأْتُوا بِالشُّہَدَاءِ فَأُولَئِکَ عِنْدَ اللَّہِ ہُمُ الْکَاذِبُونَ﴾( النور : ۱۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند