عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 36973
جواب نمبر: 36973
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 487=274-3/1433
(۱) شروع اقامت سے کھڑے ہوکر صفیں درست کرلینا چاہیے، بلکہ فتاویٰ بدائع وغیرہ میں تو یہاں تک صراحت ہے کہ امام نماز پڑھانے کے لیے نمازیوں کی پشت کی طرف سے آئے تو جس صف پر امام پہنچے وہ صف کھڑی ہوتی رہے، اگر امام نمازیوں کے آگے سے آئے (مثلاً حجرہٴ امام جہت قبلہ میں ہو) تو جیسے ہی مقتدیوں کی نظر امام پر بڑے سب کھڑے ہوجائیں۔ (۲) اگر قد قامت الصلاة پر کہہ دے تو گنجائش ہے، البتہ بہتر اقامت کے ختم پر کہنا ہے، فتاویٰ شامی میں اسی طرح ہے۔ (۳) حضرت سید الاولی والآخرین احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور جاں نثار حضرات صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا معمول مبارک یہی تھا کہ شروع اقامت سے کھڑے ہوکر صفیں درست فرمایا کرتے تھے، جیسا کہ مسلم شریف میں بصراحت مذکور ہے، اور بھی دیگر کتبِ حدیث شروحِ حدیث فقہ وفتاویٰ میں یہی صراحت ہے، جواہر الفقہ (مصنفہ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ) میں مستقلاً اس مسئلہ پر ایک رسالہ لگا ہوا ہے، اس میں قدرے تفصیل اور دلائل عمدہ انداز سے جمع کردیئے گئے ہیں اور مسئلہ کے تمام پہلووٴں پر کلام کرکے بالکل صاف کردیا گیا ہے، جواہر الفقہ دیوبند کے کتب خانوں میں عامةً دستیاب ہے، قیمةً منگاکر مطالعہ فرمالیں اس کتاب کی متعدد جلدوں میں دیگر مسائل پر بھی عمدہ کلام ہے جو قابل دید ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند