عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 13325
کیا
کوئی مقتدی کسی ضرورت کی بناء پر نماز سے نکل سکتا ہے مثلاً اگر وہ بہت زیادہ تھکا
ہوا ہو اور یہ ہو کہ وہ سوجائے گا اور دوسرے لوگوں کو پریشان کرے گا یا اگر کسی کی
زندگی خطرے میں ہو؟میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا کوئی شخص جماعت سے نکل سکتا ہے
اور اگر ہاں تو کن صورتوں میں؟ (۲)چار
رکعت والی نماز میں (ظہر یا عصر) اگر کوئی شخص پہلے تشہد میں (دو رکعت کے بعد)
پورا درودشریف پڑھتا ہے تو کیا اس کو سجدہ سہو کرنا ہوگا؟
کیا
کوئی مقتدی کسی ضرورت کی بناء پر نماز سے نکل سکتا ہے مثلاً اگر وہ بہت زیادہ تھکا
ہوا ہو اور یہ ہو کہ وہ سوجائے گا اور دوسرے لوگوں کو پریشان کرے گا یا اگر کسی کی
زندگی خطرے میں ہو؟میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا کوئی شخص جماعت سے نکل سکتا ہے
اور اگر ہاں تو کن صورتوں میں؟ (۲)چار
رکعت والی نماز میں (ظہر یا عصر) اگر کوئی شخص پہلے تشہد میں (دو رکعت کے بعد)
پورا درودشریف پڑھتا ہے تو کیا اس کو سجدہ سہو کرنا ہوگا؟
جواب نمبر: 13325
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 903=842/ب
اگر کسی کو اثنائے نماز میں نکسیر ٹوٹ جائے یا ریاح خارج ہوجائے یا الٹی آئے تو ان سب صورتوں میں جماعت سے نکل سکتا ہے۔ اپنے عوارض سے فارغ ہوکر طہارت ووضو کرکے نماز میں شرکت کرسکتا ہے۔
(۲) اس کے ذمہ سجدہ سہو واجب ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند