عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 151509
جواب نمبر: 151509
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1029-1038/H=10/1438
ترتیب تو یہی ہے کہ بالغین نمازیوں کی صفوں کے بعد بچوں کی صفیں قائم کی جائیں لیکن یہ حکم نماز شروع کرنے سے پہلے کا ہے جب نماز شروع ہوگئی تو یہ حکم نہیں کہ بچوں کو ان کی جگہ سے ہٹایا جائے بعض حضرات نے بچوں کو بڑوں کی صف میں کھڑے ہونے کی اس صورت میں اجازت دی ہے کہ بچے شرارت نہ کرسکیں کیونکہ جب وہ اپنے باپ بھائی وغیرہ کے برابر میں ہوتے ہیں تو شرارت نہیں کرتے اور جب بچے ہی بچے ہوں تو شرارت عامةً کیا کرتے ہیں تقریرات رافعی علی الدر المختار سے ایسا ہی ثابت ہوتا ہے اس لیے جماعت کھڑی ہوجانے کے بعد درمیانِ نماز بچوں کو ان کی جگہ سے نہ ہٹانا چاہیے البتہ بڑوں کی صفوف میں اگر جگہ ہے اور اس کو پر کرنے کے لیے بچوں کے سامنے سے گذرجائیں تو اس میں کچھ حرج نہیں بلکہ اس کی اجازت ہے، فتاوی رحیمیہ وغیرہ میں اس کی صراحت ہے۔
____________________
جواب صحیح ہے، البتہ یہ واضح رہے کہ جواب میں جو تفصیل ذکر کی گئی، یہ سمجھ دار بچوں کے بارے میں ہے اور جو بچے بہت چھوٹے اور ناسمجھ ہوں جیسے تین چار سالہ بچہ، انھیں مسجد لانا ہی نہیں چاہیے، بعض لوگ ایسے بچوں کو بھی مسجد لے آتے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہے۔ (ن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند