• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 148697

    عنوان: اذان کا جواب دینے میں حی علی الفلاح کے لاحول ولاقوة الا باللہ کہنا کیسا ہے؟

    سوال: مؤذن جب اذان دیتا ہے تو جواب میں سارے کلمات کو دہرایا جاتا ہے سوائے حی علی الصلوئہ اور حی علی الفلاح کے ان کے جواب میں لا حول ولا قوة الا باللہ کہتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ان کے جواب میں ایک بار حی علی الصلوئہ اور حی علی الفلاح پھر لا حول ولا قوة الا باللہ کہنا بھی ٹھیک ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 148697

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 593-571/SN=6/1438

    جی ہاں! ٹھیک ہے، کہہ سکتے ہیں۔ وہو قل في الحیعلتین ․․․․․ہما حي علی الصلاة وحيّ علی الفلاح کما ورد؛ لأنہ لوقال مثلہا صار کالمستہزئ؛ لأن من حکی لفظ الأمر شيء وکان مستہزئاً بہ (مرافی الفلاح، ص: ۸۰، ط: مصریہ) وفي شرحہ ․․․واختار المحقق في الفتح الجمع بین الحیعلة والحوقلة عملاً بالأحادیث الواردة وجمعاً بینما (ص: ۳۰۳، ط: دارالکتاب) نیز دیکھیں: بہشتی زیور ج: ۱۱، ص: ۷۴۵، اور فتاوی محمودیہ: ۵/۴۲۹، ط: ڈابھیل)۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند