• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 153392

    عنوان: سنن رواتب جہر کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟

    سوال: کیا جو سنن رواتب ہیں (۱۲) وہ جھر سے پڑ سکتے ہیں؟ یعنی اتنی جھر کے دوسروں کی تکلیف نہ ہو؟ یا صرف فجر، مغرب اور عشا ء کی؟ جزاک اللہ خیراً۔

    جواب نمبر: 153392

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1219-1209/N=11/1438

     اگر دن میں کوئی سنت راتبہ یا نفل نماز پڑھی جائے تو اس میں سری قراء ت لازم ہے ،جہری قراء ت درست نہیں۔ اور اگر رات میں کوئی سنت راتبہ یا نفل نماز پڑھی جائے اور وہ جماعت کی نماز نہ ہو جیسے تراویح؛ بلکہ نماز پڑھنے والا منفرد ہو توآدمی کو اختیار ہے، خواہ جہری قراء ت کرے یا سری؛ البتہ افضل یہ ہے کہ ہلکے جہر کے ساتھ قراء ت کی جائے بشرطیکہ جہر کی وجہ سے کسی سونے والے کو یا بیمار وغیرہ کو کوئی اذیت وتکلیف نہ ہو۔

     و- یجب- الإسرار في نفل النھار للمواظبة علی ذلک،………إنہ - المتنفل باللیل- مخیر ویکتفي بأدنی الجھر فلا یضر نائماً؛ لأنہ صلی اللہ علیہ وسلم جھر بالتھجد باللیل وکان یوٴنس الیقظان ولا یوقظ الوسنان (نور الإیضاح ومراقی الفلاح مع حاشیة الطحطاوي، ص ۲۵۳، ۲۵۴، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)، قولہ:”کمتنفل باللیل“:والجھر أفضل ما لم یوٴذ نائماً ونحوہ کمریض ومن ینظر فی العلم قالہ السید ناقلاً عن خط والدہ (حاشیة الطحطاوي علی المراقي)، ومثلہ فی الدر المختار ورد المحتار (۲: ۲۵۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وبدائع الصنائع (۱: ۳۹۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) والفتاوی الھندیة (۱: ۱۲۹، ط: مکتبة الاتحاد دیوبند) وغیرھا من کتب الفقہ والفتاوی ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند