• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 63658

    عنوان: دائیں ہاتھ سے تسبیح پڑھنا مسنون ہے

    سوال: فرض نماز کے بعد میں دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے تسبیح ، تحلیل یا تمحید کرتاہوں تو بہت سارے لوگ منع کرتے ہیں ۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ دائیں ہاتھ سے تسبیح پڑھنا جائز ہے یا بائیں ہاتھ سے؟لوگ کہتے ہیں کہ صرف دائیں ہاتھ سے تسبیح پڑھنا سنت ہے۔ براہ کرم، تسبیح پڑھنے کا سنت طریقہ بتائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 63658

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 230-230/Sd=5/1437 دائیں ہاتھ سے تسبیح پڑھنا مسنون ہے، ایک حدیث میں صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں ہاتھ سے تسبیح پڑتھے تھے، نیز حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اچھے کاموں کے لیے داہنے ہاتھ کا استعمال فرماتے تھے ، لہذا دائیں ہاتھ سے تسبیح پڑھنا بہتر ہوگا،تاہم بائیں ہاتھ سے بھی تسبیح پڑھنا ناجائز نہیں ہے۔ قال النووي: روینا في سنن أبي داوٴد والترمذي وفي سنن النسائي باسناد حسن عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہماقال: رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یعقد التسبیح۔ وفي روایة: بیمینہ۔ ( الأذکار للنووي: ۱/۱۸، تحقیق: عبد القادر الأرنوٴوط، ط: دار الفکر، بیروت )وقال العیني: عن عبد اللّٰہ بن عمرو قال: رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یعقد التسبیح۔ قال ابن قدامة: بیمینہ۔ ( شرح أبي داوٴد للعیني:۵/۴۱۳، کتاب الصلاة، باب التسبیح بالحصی، ط:مکتبة الرشد، الریاض ) و عن عائشة رضي اللّٰہ عنہا قالت: کانت ید رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الیمنی لطہورہ و طعامہ، وکانت ید الیسری لخلائہ وما کان من الأذی۔ ( أبو داوٴد، ص: ۵، ط: مکتبہ، بلال، دیوبند ) فتاوی دار العلوم (۱۷/۱۰۵، ذکر و دعا کا بیان ) میں ہے: سوال: بائیں ہاتھ سے تسبیح کا پڑھنا روا ہے یا نہیں؟ الجواب: بہتر داہنا ہاتھ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند