• معاملات >> دیگر

    سوال نمبر: 63623

    عنوان: جانوروں کو نصف کی شرط پر دینا جائز ہے یا نہیں؟

    سوال: جانوروں کو نصف کی شرط پر دینا جائز ہے یا نہیں اگرنہیں تومتبادل جواز کی صورت کیا ہے؟

    جواب نمبر: 63623

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 419-435/N=5/1437 (۱):نصف کی شرط پر جانور دینا ،یعنی: کسی کو پرورش:چارہ وغیرہ کھلانے اور دیکھ ریکھ کے لیے اس شرط پر جانور دینا کہ جو بچہ پیدا ہوگا وہ دونوں کا آدھا آدھا ہوگا اور اگر دو بچے ہوئے تو ایک مالک کا اور دوسرا پرورش کرنے والے کا،درست نہیں؛ کیوں کہ یہ شرکت فاسدہ کی صورت ہے،اور ایسا معاملہ فسخ کردینا ضروری ہے،اور اگر معاملہ فسخ کرنے سے پہلے ایک یا کئی بچے ہوگئے تو وہ بچہ یا بچے اصل مالک کے ہوں گے اور پرورش کرنے والے کو اجرت مثل ملے گی اور اگر اس نے چارہ وغیرہ خرید کر یا اپنی ملکیت کا کھلایا تو اس کی قیمت بھی واجب ہوگی، اور اگر مباح چراگاہ میں چرایا تو اس کی کوئی قیمت واجب نہ ہوگی، قال في رد المحتار(کتاب الشرکة،فصل فی الشرکة الفاسدة ۶:۵۰۴،ط:مکتبة زکریا دیوبند):وعلی ھذا دفع البقرة بالعلف لیکون الحادث بینھما نصفین، فما حدث لصاحب البقرة وللآخر مثل علفہ وأجر مثلہ، تاترخانیة اھ، ومثلہ في الفتاوی الھندیة (کتاب الشرکة، الباب الخامس فی الشرکة الفاسدة ۲:۳۳۵،ط: مکتبة زکریا دیوبند) والدر المختار ورد المحتار (۷:۲۶۰، ۲۶۱)، وزاد فی الرد:قولہ:”وعلیہ قیمة العلف“أي: إن کان مملوکاً اھ،نیز باقیات فتاوی رشیدیہ (ص ۳۱۱)اور فتاوی دار العلوم دیوبند (۱۵: ۳۳۱-۳۳۳، سوال:۱۷۱- ۱۷۶،مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) دیکھیں۔ (۲):اس کا جائز متبادل یہ ہے کہ جانور کا مالک جس شخص کو جانور پرورش کے لیے نصف کی شرط پر دینا چاہتا ہے،اس کے ہاتھ آدھا جانور فروخت کردے ، اس کے بعد وہ شخص پرورش کی ذمہ داری لے کر اس کی پرورش کرے اور خریدکر جو چارہ وغیرہ کھلائے ،اس کی آدھی قیمت اپنی طرف سے ملائے اور آدھی دوسرے شریک سے وصول کرے تو یہ صورت شرعاً جائز ہے اور اس صورت میں جو بچے ہوں گے،یا دودھ یا اون کی جو منفعت حاصل ہوگی، اصل جانور کی طرح وہ سب بھی دونوں کے درمیان مشترک رہے گی،اوراگر آئندہ یہ دونوں معاملہ ختم کرنا چاہیں تو کوئی شریک اپنی مرضی وخوشی سے اپنا حصہ دوسرے کے ہاتھ فروخت کردے،اس صورت میں خریدنے والا پورے جانور کا مالک ہوجائے گا،یا دونوں وہ جانور کسی اور کے ہاتھ فروخت کرکے اس کا پیسہ آپس میں آدھا آدھا تقسیم کرلیں، والحیلة فی ذلک أن یبیع نصف البقرة من ذلک الرجل ونصف الدجاجة ونصف بذر الفیلق بثمن معلوم حتی تصیر البقرة وأجناسھا مشترکہ بینھما فیکون الحادث بینھماعلی الشرکة کذا فی الظھیریة(فتاوی عالمگیری ۲: ۳۳۵)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند