• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 61312

    عنوان: اگر کسی سے کوئی کسی بات کاوعدہ کرلے تو وہ کب تک اس کا پابند رہتاہے اور اگر وعدہ توڑ دے تو اس کا کیا کفارہ ہوگا؟

    سوال: (۱) اگر کسی سے کوئی کسی بات کاوعدہ کرلے تو وہ کب تک اس کا پابند رہتاہے اور اگر وعدہ توڑ دے تو اس کا کیا کفارہ ہوگا؟ (۲) دعا کی قبولیت کی کیا نشانی ہے اور اگر کوئی نشانی ظاہر ہو تو کیا وہ دعا لازمی قبول ہوتی ہے؟ (۳) نیز اللہ کی رضاکی کیا نشانیاں ہیں؟

    جواب نمبر: 61312

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1348-1084/D=1/1437-U انسانوں سے کئے ہوئے وعدہ کا پورا کرنا اخلاقی خوبی ہے، جہاں تک ممکن ہو اس کا پاس رکھے مجبوری سے پورا نہ کرسکا تو اس کا گناہ نہیں ہے اور وعدہ ٹوڑنے کا کوئی کفارہ بھی نہیں ہے۔ ہاں جس بات کے کرنے کا ہی ارادہ نہ ہو جھوٹا وعدہ کرلینا گناہ ہے اور اسے منافق کی علامت بتلایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے کیا ہوا وعدہ اگر نذر کے طور پر زبان سے کہہ دیا تو اس نذر کو پورا کرنا واجب ہے، اور اگر قسم کے الفاظ سے کوئی وعدہ کیا تو اس کے خلاف کرنے سے قسم کا کفارہ لازم ہوگا۔ اور اگر دل ہی دل میں ارادہ کے طور پر کوئی وعدہ اللہ سے کرلیا زبان سے کچھ نہیں کہا تو اس کے خلاف کرنے پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند