متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 61312
جواب نمبر: 61312
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1348-1084/D=1/1437-U انسانوں سے کئے ہوئے وعدہ کا پورا کرنا اخلاقی خوبی ہے، جہاں تک ممکن ہو اس کا پاس رکھے مجبوری سے پورا نہ کرسکا تو اس کا گناہ نہیں ہے اور وعدہ ٹوڑنے کا کوئی کفارہ بھی نہیں ہے۔ ہاں جس بات کے کرنے کا ہی ارادہ نہ ہو جھوٹا وعدہ کرلینا گناہ ہے اور اسے منافق کی علامت بتلایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے کیا ہوا وعدہ اگر نذر کے طور پر زبان سے کہہ دیا تو اس نذر کو پورا کرنا واجب ہے، اور اگر قسم کے الفاظ سے کوئی وعدہ کیا تو اس کے خلاف کرنے سے قسم کا کفارہ لازم ہوگا۔ اور اگر دل ہی دل میں ارادہ کے طور پر کوئی وعدہ اللہ سے کرلیا زبان سے کچھ نہیں کہا تو اس کے خلاف کرنے پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند