• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 609525

    عنوان:

    كمپنی سے معاہدہ كركے خود خرید كر (ATM) مشین لگوانا

    سوال:

    اگر کوئی شخص کسی کمپنی والے کو ڈھائی لاکھ پیسہ دیکے اے ۔ٹی۔ ایم مشین خرید لے اور کمپنی والے کہے اب تم اس اے ۔ٹی۔ایم مشین میں پیسہ بھرو اب لوگ جب جب اس اے ۔ٹی۔ایم مشین سے پیسہ نکالے گا یا پیسہ چیک کرے گا۔ تو تمہیں اُس کے بقدر پیسہ ملے گا (کمیشن) یعنی اگر ایک لاکھ بھرا تھا جب وہ ختم ہو جائے تو ۱ لاکھ کے ساتھ ساتھ کمیشن بھی دیا جا ئے گا۔اگر کوئی اُس اے ۔ ٹی۔ ایم مشین سے پیسہ نہ نکالے تو اس کو کمیشن نہیں ملے گا۔ اب اِس پیسے کو لینا جائز ہے یا نہیں ؟اور کمپنی والے نے یہ بھی بتایا اگر تم بنا کسی عذر کے اے ۔ٹی۔ایم مشین بند رکھوگے تو تمہیں چارج دینا پڑے گا۔

    برائے کرم رہنما فرمائیں

    جواب نمبر: 609525

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 585-307/B-Mulhaqa=7/1443

     سوال میں جو صورت آپ نے تحریر فرمائی ہے‏، اس كی رو سے یہ معاملہ شرعا جائز نہیں ہے‏، اس میں متعدد شرعی قباحتیں ہیں‏، مثلا: سود كا شائبہ ؛ اس لیے كہ مشین لگوانے والا جو رقم مشین میں بھرتا ہے وہ درحقیقت بینك كو قرض دیتا ہے‏، جسے بینك بعد میں ادا كرتا ہے اور بینك جو كمیشن دیتا ہے ‏، اس میں اس كے اس عمل (اپنی طرف سے رقم لگانے) كا بھی دخل ہوتا ہے ‏، اسی طرح یہاں اجرت میں جہالت كثیرہ ہے؛ اس لیے كہ یومیہ یا ماہانہ كتنی رقم بنے گی، كچھ طے نہیں ہے‏؛ كیوں كہ ممكن ہے كسی دن كارڈ زیادہ لگے‏، كسی دن كم یا بالكل نہ لگے؟ جب كہ اجارے میں اجرت كا متعین ہونا ضروری ہے۔ نیز مشین بند ركھنے پر چارج وصول كرنا بھی مقتضائے عقد كے خلاف شرط ہے اور یہ تعزیر مالی كی بھی شكل ہے جو شرعا جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند