• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 608843

    عنوان:

    بینک ملازم اگر اپنی بیوی کو تحفہ دے تو اس کا کیا حکم ہے؟

    سوال:

    بینک ملازم شخص نے اپنی بیوی کو جو زیورات ہدیہ میں دیئے ہیں کیا بیوی ان زیورات کو زکات میں کسی مستحق کو دے سکتی ہے؟ اور کیا وہ زیورات بیوی کی ملکیت ہیں؟ اور ان زیورات کی زکات کس کے ذمے ہے؟

    جواب نمبر: 608843

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:484-243/TB-Mulhaqa=6/1443

     بینک میں کوئی ایسی ملازمت جس میں سودی لکھا پڑھی یا سودی لین دین کی تکمیل وتائید وغیرہ کرنی یڑتی ہو شرعا جائز نہیں ہے او ر جس شخص کی آمدنی کا غالب حصہ اسی طرح کی ملازمت سے حاصل شدہ ہو اس کا دیا ہوا ہدیہ تحفہ وغیرہ قبول کرنا جائز نہیں ہوتا، اگر مذکور فی السوال شخص کی ملازمت مذکورہ بالا نوعیت کی تھی تو اس سے بیوی کے لیے زیولرات تحفہ کے طور پر لینا جائز نہ تھا، اب بیوی کو چاہیے کہ یہ زیورات شوہر کو واپس کردے؛ ہاں اگر شوہر یہ صراحت کردے کہ میں نے قرض لے کر یا اپنی فلاں حلال آمدنی سے یہ زیورات دییے تھے تو پھر انھیں استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس صورت میں حسب ضابطہ بیوی کے ذمے ان کی زکات ادا کرنا بھی واجب ہوگا ۔

    آکل الربا وکاسب الحرام أہدی إلیہ أوأضافہ وغالب مالہ حرام لایقبل، ولا یأکل ما لم یخبرہ أن ذلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالا لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا، کذا فی الملتقط. (الفتاوی الہندیة 5/ 343،ط: زکریا،دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند