متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 68346
جواب نمبر: 68346
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 929-905/Sd=11/1437 آپ کے والدصاحب کی رائے مناسب ہے، عالم بننے کے بعد مدرسے میں پڑھانا بڑی سعادت اور فضیلت کی بات ہے، اس سے علم تازہ رہتا ہے، آپ خرچ کے مسئلے کی زیادہ فکر نہ کریں، اگر زندگی میں قناعت ہو گی، تو مدرسے میں خدمت انجام دیتے ہوئے ان شاء اللہ اطمینان اور سکون کے ساتھ زندگی گذرے گی، ہاں پڑھانے کے ساتھ اگر آپ تجارت کی بھی کوئی ایسی شکل بنالیں، جس سے پڑھنے پڑھانے کے کام میں خلل نہ ہو، تو یہ بہت بہتر ہے۔ والد صاحب جب کہ خود خرچ دینے کے لیے بھی تیار ہیں، تو اُن کی اجازت کے بغیر آپ کا مدرسہ چھوڑ کر تجارت کرنا شرعا درست نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند