• معاشرت >> دیگر

    سوال نمبر: 63464

    عنوان: ایام طفولیت میں دودھ پلانے پر گواہ نہیں؟

    سوال: ایک عورت دعوی کرتی ھے کہ ایام طفولیت میں دودھ پلایا ھے مگر گواہ نہیں ھے تو کیا اس کی بات کی تصدیق کی جائے گی؟

    جواب نمبر: 63464

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 413-492/L=5/1437 رضاعت کے ثبوت کے لیے دو عادل مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی ضروری ہے، صرف ایک عورت کی گواہی سے حرمت رضاعت ثابت نہ ہوگی؛ ایسی صورت میں دودھ پلانے والے کی اولاد سے نکاح کرنے سے بچنا بہتر ہوگا۔ وحجتہ حجة المال وہي شہادة عدلین أو عدلٍ وعدلتین (درمختار) وفي الشامي: وأفاد أنہ لا یثبت بخبر الواحد امرأةً کان أو رجلاً قبل العقد وبعدہ وبہ صرح في الکافي والنہایة تبعا لما في رضاع الخانیة (شامي: ۴/۴۲۰) وفي عمدة القاري: وقال أصحابنا یثبت الرضاع بما یثبت بہ المال وہو شہادة رجلین أو رجل وامرأتین ولا تقبل شہادة النساء والمنفردات؛ لأن ثبوت الحرمة من لوازم الملک في باب النکاح ثم الملک لا یزول بشہادة النساء المنفرادات فلا تثبت الحرمة․ (عمدة القاري: ۲/ ۱۰۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند