• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 608236

    عنوان:

    امام ومؤذن کی، عام ملازمین کی طرح حاضری لینا....

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کی بارے میں ہمارے یہاں امام مؤذن کی حاضری بنتی ہے اور رجسٹر پر حاضری لی جاتی ہے اور اسی لحاظ سے بیس نماز کی اجازت ہوتی ہے اسکے علاوہ ہونے پر تنخواہ کاٹ لی جاتی ہے بالکل ایک ملازم کی طرح کیا یہ درست ہے شریعت کے لحاظ سے براہ کرم تفصیل سے جواب دیں تاکہ رہنمائی ہوسکے ۔

    جواب نمبر: 608236

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:359-161/T/B-Mulhaqa=5/1443

     (۱،۲) امام اور مؤذن کا درجہ بہت اونچا ہے ، احادیث میں ان کے حق میں بڑی فضیلت آئی ہے ، ان کے ساتھ عام ملازمین کا سا معاملہ نہیں ہونا چاہیے ؛ باقی ان کا تقررچوں کہ عقد اجارہ کے تحت ہوتا ہے ؛ اس لیے رعایتی رخصت کے بعد، اگر وہ اضافی رخصت لیتے ہیں تو حسب ضابطہ ان کی تنخواہ وضع کی جاسکتی ہے ، شرعا ایسا کرنا منع نہیں ہے ۔ درر الحکام شرح مجلة الاحکام میں ہے :

    ((المادة 425) الأجیر یستحق الأجرة إذا کان فی مدة الإجارة حاضرا للعمل)الأجیر یستحق الأجرة إذا کان فی مدة الإجارة حاضرا للعمل ولا یشرط عملہ بالفعل ولکن لیس لہ أن یمتنع عن العمل وإذا امتنع لا یستحق الأجرة.ومعنی کونہ حاضرا للعمل أن یسلم نفسہ للعمل ویکون قادرا وفی حال تمکنہ من إیفاء ذلک العمل.أما الأجیر الذی یسلم نفسہ بعض المدة، فیستحق من الأجرة ما یلحق ذلک البعض من الأجرة. ).[درر الحکام فی شرح مجلة الأحکام 1/458،ط:دارالجیل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند