• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 171448

    عنوان: لڑکی والوں کے گھر بارات کا کھانا کیسا ہے؟

    سوال: لڑکی والوں کے گھر بارات کا کھانا کیسا ہے؟ شادی سے پہلے لڑکی یا لڑکا ایک دوسرے کو دیکھ سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 171448

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1221-130T/L=10/1440

    (۱)بارات لے جانے کا شرعاً ثبوت نہیں ہے،پھر اس میں لڑکی والے دباؤ میں آکر اچھے کھانے وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں جس میں بسا اوقات دلی رضامندی نہیں ہوتی بلکہ محض لڑکے والوں کا یا معاشرتی دباؤ ہوتا ہے ،اور بغیر دلی رضامندی کے کسی کا مال لینا یا کھانا جائز نہیں ؛اس لیے آج کل جس اعتبار سے بارات لے جاتے ہیں اس کا ترک ضروری ہے اگر کبھی بارات میں جانے کی نوبت آگئی اور لڑکی والوں کے طرزِ انداز سے پتہ چلتاہوکہ انھوں اپنی خوشی سے کھانے وغیرہ کا انتظام کیا ہے تو فی نفسہ اس کھانے کی گنجائش ہوگی ۔

    (۲) شادی چونکہ عمر بھر کے لیے ہوتی ہے ؛اس لیے نکاح سے پہلے اگر لڑکا لڑکی کسی بہانے سے ایک دوسرے کو دیکھ لیں تو اس میں مضائقہ نہیں ،اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو لڑکا کسی عورت کو بھیج کر لڑکی کے حالات کا علم حاصل کرسکتا ہے ۔

    وفیہ استحباب النظر إلیہا قبل الخطبة، حتی إن کرہہا ترکہا من غیر إیذاء بخلاف ما إذا ترکہا بعد الخطبة، وإذا لم یمکنہ النظر استحب أن یبعث امرأة تصفہا لہ، وبما یباح لہ النظر إلی وجہہا وکفیہا فحسب، لأنہما لیسا بعورة فی حقہ، فیستدل بالوجہ علی الجمال وضدہ، وبالکفین علی سائر أعضائہا باللین والخشونة " اہ. وظاہر جواز إمساسہا فإن بہ یتبین اللین وضدہ، وہو لا یستفاد من الحدیث. (رواہ مسلم) .(مرقاة: ۶/۱۹۵، ط: امدادیہ پاکستان)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند