• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 607671

    عنوان:

    متوفی والدہ کی پنشن اپنے نام منتقل کروانا

    سوال:

    سوال : ہماری ایک رشتہ دار خاتون ہیں جو کسی زمانے میں سکول ٹیچر رہی ہیں اور اب ریٹائرمنٹ کے بعد انکو باقاعدہ پنشن ملتی ہے جبکہ انکے تمام بچے اچھے عہدوں پر فائز ہیں اور وہ خود بھی مالی لحاظ سے مضبوط ہیں ۔ کچھ عرصہ قبل انکے خاوند اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ ہماری ان رشتہ دار خاتون کی والدہ جو کہ ٹیچر تھیں اور پنشن پاتی تھیں، وہ حال ہی میں فوت ہوئی ہیں۔ گورنمنٹ کا قانون ہے کہ اگر کوئی پنشن پانے والا فرد وفات پا جائے تو اسکی پنشن اس کی ایسی بیٹی کو ملتی ہے جو کہ بیوہ یا معذور ہو۔ ہماری ان رشتہ دار خاتون کے بھائیوں نے فیصلہ کیا کہ وفات پانے والی والدہ کی پنشن مذکورہ خاتون جو کہ بیوہ ہو چکی ہیں کہ نام پر جاری کروا دی جائے اور جب پنشن وصول ہو تو اس کو وفات پاجانے والی والدہ کی جانب سے کسی ٹرسٹ میں صدقہ خیرات کر دیا جائے ۔ مذکورہ بالا صورتحال پر دین کی روشنی میں راہنمائی درکار ہے کہ آیا پہلے سے پنشن پانے والی مالی طور پر مستحکم ہماری رشتہ دار خاتون جو بیوہ ہو چکی ہیں کے لیے اس نیت سے اپنی متوفی والدہ کی پنشن اپنے نام جاری کروانا درست ہے کہ وصول ہونے والی پنشن کو رفاحی کاموں میں خرچ کر دیا جائے گا یا نہیں۔ ترجیحی بنیادوں پر راہنمائی کی گذارش ہے ۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 607671

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 521-368/H=04/1443

     اگر والدہ مرحومہ کی پینشن بیوہ بیٹی کی طرف منتقل ہونے میں قانونی اعتبار سے کچھ اڑچن نہیں تو بیوہ بیٹی کو پینشن وصول کرنے میں شرعاً بھی کچھ حرج نہیں پینشن وصول کرنے کے بعد بیوہ بیٹی کو حق ہوگا کہ وہ اس کو لے کر اپنے اور اپنے اہل خانہ پر خرچ کردے یا کسی بھی کارخیر میں لگادے اور کارخیر میں لگاکر اپنی والدہ مرحومہ کو ثواب پہونچانے کی نیت کرلیا کرے تو مرحومہ کو ان شاء اللہ ثواب بھی پہونچتا رہے گا الغرض پینشن وصول ہونے پر بیوہ بیٹی مالک و مختار ہوگی تو اس میں اس کو ہر تصرف کا حق ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند