• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 605672

    عنوان:

    نقش اور مختلف پتھر والی انگھوٹی کا حکم

    سوال:

    حضرت محترم و مکرم مفتیان کرام امید ہے کہ آپ اللہ رب العزت کے فضل سے خیریت و عافیت سے ہونگے ۔ برائے مہربانی مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات عنایت فرمادیجئے ۔ ۱) اسلام میں مردوں کے لئے انگھوٹی استعمال کرنا کیسا ہے ؟ شرعی حکم کیا ہے ؟ اور اس کی اصل کیا ہے ؟ ۲) اگر بالفرض استعمال کرنے کی گنجائش موجود ہے تو کس دھات کی استعمال کرنا چاہئے ؟ ۳) اس انگھوٹی کی مقدار کتنی ہونی چاہیئے ؟ اور اگر مقدار سے کچھ زیادہ ہوجائے تو حکم کیا ہونگا اور اگر مقدار سے کم ہو جائے تو کیا حکم ہونگا؟ ۴) اول تو یہ ارشاد فرمایئے نقش والی انگھوٹی کسے کہتے ہیں؟ مزید یہ ارشاد فرمادیجئے کے انگوٹھی میں کونسا پتھر لگانا چاہیے ؟ ۵) اگر بالفرض نقش سے مراد قرآنی آیات ہو۔ یہ پھر اللہ رب العزت کے مبارک اسم گرامی ہے ۔ تو ایسی انگوٹھی جس پر نقش وغیرہ چھپا ہوا یہ پھر لکھا ہوا ہے تو اس انگوٹھی کے ساتھ غسل فرض۔واجب ۔ مسنون کا کیا حکم ہے ۔مزید اس کو بیت الخلا میں لے جانا درست ہے یہ نہیں؟اگر پینٹ یہ پھر قمیص میں رکھ کر بیت الخلا میں جانا کیسا ہے ؟ ۶) ایک اشکال یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر بالفرض انگوٹھی کی شرعی مقدار پانچ گرام ہے ۔تو کیا اس پانچ گرام میں پتھر وغیرہ کا وزن بھی شمار ہونگا۔یہ صرف اصل دھات کا وزن ہی شمار ہونگا؟ ۷) انگوٹھی کس ہاتھ کی انگلی میں پہننا درست ہے ؟ اور کس انگلی میں استعمال کرنا ممنوع ہے ؟ مزید اسکا رخ کس طرف رکھنا چاہیے ؟ ۹) حروف تہجی میں سے کسی ایک حروف ، جیسے مثال کے طور پر "ع،ا،ن،ق،ص،ح،ل ،غ " وغیرہ انگوٹھی میں لکھا ہوا ہے تو اس کا حکم کیا ہونگا؟ اس کو بیت الخلا میں یہ پھر غسل خانے میں ساتھ لے کر جانا کیسا ہے ؟ ۰۱) مزید انگوٹھی استعمال کرنے کے فوائد و نقصانات بھی ارشاد فرمایئے ؟ نوٹ: اگر مندرجہ سوالات میں کسی طرح کی کمی وزیادتی ہوگئی ہو تو متنبہ فرما دیجئے ۔

    جزاک اللّہ خیراً کثیرا۔

    جواب نمبر: 605672

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1006-323T/SN=12/1442

     (ا تا ۳) مرد کے لئے صرف چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے؛ لیکن اس کا وزن 4 گرام 374 ملی گرام سے زیادہ نہ ہونا چاہئے ورنہ جائز نہ ہوگا۔ ولا یتختم إلا بالفضة لحصول الاستغناء بہا فیحرم بغیرہا الخ (شامی: 9/517، زکریا)

    (۴) بعض انگوٹھیوں میں حروف مقطعات مثلاً حم، عسق یا دیگر قرآنی کلمات وغیرہ کندہ ہوتے ہیں، انھیں نقش والی انگوٹھی کہا جاتا ہے۔ اس طرح کے نقش پر مشتمل انگوٹھیوں کا استعمال بہ طور علاج یا برکت شرعاً جائز ہے؛ البتہ یہاں بھی شرط ہے کہ انگوٹھیاں چاندی کی ہوں اور مذکورہ بالا مقدار سے زیادہ وزن کی نہ ہوں۔ مستور ہونے کی صورت میں ان کے ساتھ بیت الخلاء میں جانے کی گنجائش ہے؛ لیکن بہتر ہے کہ بیت الخلاء جاتے وقت اتار دی جائیں۔ فرض غسل اور وضو کے وقت انھیں ہلاکر پانی اندر داخل کرنا چاہئے؛ بلکہ بہتر ہے کہ غسل کے وقت اس طرح کی انگوٹھیاں اتاردی جائیں۔

    (۶) اصل دھات کا وزن شامل ہوگا، پتھر کا نہیں۔

    (۷) انگوٹھی کسی بھی ہاتھ میں اور کسی بھی انگلی میں پہننا جائز ہے؛ (شامی: 9/519) نگینہ کا رخ باطن کی طرف ہونا چاہئے۔

    (۸) اس کا حکم بھی نمبر 4 کے تحت ذکر کردہ حکم کی طرح ہے۔

    (۱۰) یہ کوئی فقہی مسئلہ نہیں ہے، اس لائن کا تجربہ رکھنے والے کسی شخص سے اس سلسلے میں معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند