متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 602592
شریعت اسلامی کی رو سے ایک ایسے مسلمان کا کیا حکم ہے کہ جو کسی بے گناہ مسلمان پرذاتی عناد اور دشمنی کیوجہ سے جھوٹ بول کر یہ الزام لگائے کہ اس نے قران پاک اور سیپاروں کو لاتیں ماری ہیں اور قران کی بے حرمتی کی ہے ۔نیزقران مجید کے رحیلوں کو بھی لاتیں ماری ہیں۔لاتیں مارنے سے تومسلمان کا فر ہوجاتا۔لیکن جھوٹا الزام لگانے والاکافر ہو جاتا ہے یا نہیں؟اس جھوٹے الزام لگانے پر اس کے ایمان کا کیا حال ہے ؟کیا اس جھوٹے الزام لگانے والا امام بن سکتا ہے ؟ اس کے پیچھے نماز جایز ہے یا نہیں؟ کیا ایسا شخص متولی مقتدا یا امین بن سکتا ہے ؟
جواب نمبر: 602592
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 545-428/B=07/1442
اگر سائل اپنے بیان میں سچا ہے تو کسی پر جھوٹا الزام لگانا یہ فسق و فجور میں داخل ہے۔ جس پر الزام لگایا گیا ہے اس کا بیان بھی ساتھ میں اس کے دستخط کے ساتھ آنا چاہئے، اس کے بعد صحیح حکم لکھا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند