• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 176169

    عنوان: میت کے گھر میں عورتوں کو جمع کرکے واعظ و نصیحت کرنا

    سوال: حضرات مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں سوال یہ ہے کہ عورتوں کو کسی گھر یا جگہ میں واعظ و نصیحت کی غرض سے جمع ہو نا حدیث سے ثابت ہے صحیح بخاری" میں ہے : "عن أبی سعیدٍ الخُدریِّ - رضی اللہ عنہ - قال: قالتِ النِّساءُ للنبیِّ صلی اللہ علیہ وسلم : غَلَبَنا علیک الرجال، فاجعلْ لنا یومًا من نفسک؛ فوعدہنَّ یومًا لقیہنَّ فیہ، فوعظہنَّ وأمرہنَّ؛ فکان فیما قال لہنَّ: ((ما مِنکنَّ امرأةٌ تُقدِّم ثلاثةً من ولدِہا إلا کان لہا حجابًا من النار))، فقالت امرأة: واثنینِ؟ فقال: ((واثنین))". (کتاب العلم، باب: ہل یجعل للنسآء یوم علی حدة فی العلم)". سوال پوچھنے کا اصل بات یہ ہے کہ کسی کے گھر میں میت ہوگیا اسی گھر میں تین دن کے اندر یعنی سوگ منانے کے دوران تیسرا دن عورتوں کو اعلان کرکے اور جمع کرکے واعظ و نصیحت کرنا جائز ہے ? اور اگر ساتھ میں ان سب کیلئے کھانا وغیرہ کا بھی انتظام کرتے ہے تو ایسا کر نا کس حد تک جائز ہے ? اور یہ سلسلہ ہمارے معاشرے عام گھروں میں ہوکے آرہا ہے اور رواج بن نے جارہا ہے دلائل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں بڑا کرم ہوگا۔

    جواب نمبر: 176169

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 480-442/M=05/1441

    گھر میں عورتوں کو جمع کرکے ان کو وعظ و نصیحت کرنا، جائز ہے بشرطیکہ شرعی حدود کی خلاف ورزی لازم نہ آئے، آپ کے معاشرے میں اس تعلق سے جو رواج عام ہو رہا ہے اس میں اگر وعظ کا پروگرام اُسی گھر میں لازم سمجھا جاتا ہے جس میں میت کا انتقال ہوا ہے، اور انتقال کے تیسرے دن بطور خاص اس کا التزام ہوتا ہے اور اخیر میں سب کے لئے خوشی کے موقع کی طرح کھانے کا دسترخوان بھی سجایا جاتا ہے تو اِس طریقے پر کرنا مکروہ و لائق ترک ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند