• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 48017

    عنوان: موبائل فون پر انڈوانس بیلنس ڈلوانا

    سوال: کچھ موبائل فون کمپنیاں یہ سہولت فراہم کرتی ہیں کہ اگر آپ کے فون میں رقم ختم ہو جا ئے توآپ ایڈوانس کے طور پر 30 روپے کی سروس لے سکتے ہیں-لیکن رقم کی ادائیگی کے وقت وہ 32 یا 34 روپے وصول کرتے ہیں- کیا عمومی نوعی ت میں اس سہولت کا استعمال جائز عین ہے یا اس سے بچنا زیادہ بہتر ہے۔۔ دوسرا جز اس سوال کا یہ ہے کہ اگر کچھ لوگ صرف شک کی بنا پر اس سے دور رہیں کہ یہ حاجت اصلیہ نہی تو کیا وہ جائز کو ناجائز سمجھنے کے ذمے دار ہیں (اگر یہ جائز ہے)

    جواب نمبر: 48017

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1397-1381/N=11/1434-U (۱) موبائل فون میں سم کارڈ ریچارج کرانے پر آدمی کے پاس بعینہ پیسے نہیں آتے ہیں بلکہ حسب ریچارج اس سم کارڈ کو کسی موبائل میں ڈال کر بات کرنے اور میسیج کرنے وغیرہ کی ایک متعینہ ومحدود سہولت حاصل ہوتی ہے اس لیے اگر کمپنی والے ادھار سروس فراہم کرنے کی صورت میں سروس کا ریٹ عام ریٹ سے زیادہ رکھیں تو شرعی اعتبار سے یہ بلاشبہ جائز ودرست ہے، کیونکہ یہ ایسا ہے جیسے کوئی شخص کوئی سامان نقد کی صورت میں ۳۰/ روپے میں دے اور ادھار کی صورت میں ۳۲ روپے میں تو یہ صورت بلاشبہ جائز ہے بشرطیکہ مجلس عقد میں نقد یا ادھار کا پہلو دو ٹوک طریقہ پر متعین ہوجائے اور تاخیر کی صورت میں مزید اضافہ کی شرط نہ ہو۔ (۲) صحیح مسئلہ معلوم ہوجانے کے بعد شک کرنا غلط ہے اور بلاوجہ شک کی بنا پر دور رہنا بھی اچھا نہیں، باقی اگر اس صورت میں سروس مہنگی پڑنے کی وجہ سے ادھار سروس نہ لے تو اس میں کوئی حرج نہیں، ویسے لوگ یہ ادھار سروس صرف مجبوری میں لیتے ہیں جب کہ نقد ریچارج کرانا ممکن نہیں ہوتا ہے، عام حالات میں شوقیہ کوئی ادھار سروس نہیں لیتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند