متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 176059
جواب نمبر: 176059
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:471-100/L=6/1441
ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا نماز کی شرائط میں سے نہیں ہے البتہ ٹوپی چونکہ لباس کی زینت کے قبیل سے ہے اور نماز میں زینت اختیار کرنے کا حکم ہے ؛ اس لیے ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا مستحب ہے اور خالی سر نماز پڑھنا مکروہ ہے ،اور مختلف مساجد میں تختیاں لٹکانے کی جو صورت آپ نے لکھی ہے بظاہر اس سے ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے پر تشجیع مقصود ہے ،نماز سے روکنا مقصود نہیں؛ اس لیے یہ آیت کریمہ ومن أظلم ممن منع مساجد اللہ الخ کے مصداق میں داخل نہیں؛ کیونکہ آیت کا مصداق وہ لوگ ہیں جو مسجد میں مطلقا آنے سے روکتے ہیں یا مسجد میں مطلقا نماز یا ذکر وتلاوت وغیرہ کرنے نہیں دیتے یا مسجد کو ویران کر دیتے ہیں،؛ تاہم تختیوں میں اس جیسے موہم الفاظ کا استعمال نہ کرنا چاہئے ؛ بلکہ ایسے الفاظ کا استعمال کرنا چاہئے جو صرف تشجیع پر دال ہوں،مثلا: ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا چاہئے یا ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا مستحب ہے ،یا خالی سر نماز پڑھنا مکروہ اور نا پسندیدہ ہے وغیرہ۔ قولہ تعالی: (وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَساجِدَ اللَّہِ أَنْ یُذْکَرَ فِیہَا اسْمُہُ وَسَعی فِی خَرابِہا) وفی تفسیر القرطبی: خراب الماسجد قد یکون حقیقیا کتخریب بخت نصر والنصاری بیت المقدس علی ما ذکر أنہم غزوا بنی إسرائیل مع بعض ملوکہم- قیل: اسمہ نطوس 2 بن اسبیسانوس الرومی فیما ذکر الغزنوی- فقتلوا وسبوا، وحرقوا التوراة، وقذفوا فی بیت المقدس العذرة وخربوہ․ ویکون مجازا کمنع المشرکین المسلمین حین صدوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن المسجد الحرام، وعلی الجملة فتعطیل المساجد عن الصلاة وإظہار شعائر الإسلام فیہا خراب لہا․ (تفسیر القرطبی: ۲/۷۷) وفی المحیط البرہانیگ وتکرہ الصلاة حاسرا رأسہ تکاسلا، ولا بأس إذا فعلہ تذللا خشوعا بل ہو حسن، ہکذا حکی عن شیخ الإسلام أبی الحسن السغدی رحمہ اللہ․ (المحیط البرہانی: ۱/۳۷۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند