• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 600022

    عنوان: كیا گناہ كو حلال سمجھ كر كرنا كفر ہے؟

    سوال:

    (۱) اگر کوئی مسلمان غیر محرم کو دیکھنے والے گناہ کو حلال یا جائز سمجھ کر کرے تو کیا یہ کفر ہوگا؟

    (۲) اگر یہ کفر ہوگا تو اگر وہ شخص یہ کفر سے توبہ کرلے اور پھر وہی گناہ کرے مگر اس بار اس گناہ کو گناہ اورناجائز سمجھ کرے تو کیا یہ گنا ہ ہوگا؟ یا پھر سے کفر ہوگا؟ اور کیا اس کی کفر سے توبہ ٹوٹ جائے گی اگر وہ یہ کام گناہ سمجھ کر ہی کرے؟

    جواب نمبر: 600022

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:117-94/L=2/1442

     (۱، ۲)اجنبیہ کو شہوت کی یا تلذذکی نگاہ سے دیکھنا ناجائزہے ،اگر دیکھنا شہوت یا تلذذ کے بغیر ہو تو حرام نہیں ؛تاہم یہ گناہ تک آدمی کو پہونچا سکتا ہے؛ اس لیے علماء نے مطلقا دیکھنے سے منع کیا ہے ،اس شخص کے قول میں یہ امکان ہے کہ اس نے دوسری صورت مراد لی ہو؛اس لیے یہ معصیت کو حلال سمجھنے کے زمرہ میں نہیں آئے گا اور اس کی وجہ سے کفر کا حکم عائد نہ ہوگا ؛البتہ اگر وہ اس میں ملوث ہے تو اس کو چاہیے کہ آئندہ اس سے اجتناب کرے ۔

    (و) ینظر (من الأجنبیة) ولو کافرة مجتبی (إلی وجہہا وکفیہا فقط) للضرورة قیل والقدم والذراع إذا أجرت نفسہا للخبز تتارخانیة. (وعبدہا کالأجنبی معہا) فینظر لوجہہا وکفیہا فقط. نعم یدخل علیہا بلا إذنہا إجماعا، ولا یسافر بہا إجماعا خلاصة وعند الشافعی ومالک ینظر کمحرمہ (فإن خاف الشہوة) أو شک (امتنع نظرہ إلی وجہہا) فحل النظر مقید بعدم الشہوة وإلا فحرام وہذا فی زمانہم، وأما فی زماننا فمنع من الشابة قہستانی وغیرہ.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 6/ 369) مطلب استحلال المعصیة القطعیة کفر لکن فی شرح العقائد النسفیة: استحلال المعصیة کفر إذا ثبت کونہا معصیة بدلیل قطعی، وعلی ہذا تفرع ما ذکر فی الفتاوی من أنہ إذا اعتقد الحرام حلالا، فإن کان حرمتہ لعینہ وقد ثبت بدلیل قطعی یکفر وإلا فلا بأن تکون حرمتہ لغیرہ أو ثبت بدلیل ظنی. وبعضہم لم یفرق بین الحرام لعینہ ولغیرہ وقال من استحل حراما قد علم فی دین النبی - علیہ الصلاة والسلام - تحریمہ کنکاح المحارم فکافر. اہ. [الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 292)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند