• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 167286

    عنوان: عام آدمی كا كتاب پڑھ كر مسئلہ بتانا؟

    سوال: حضرت، میں مکہ میں ، میرا سوال یہ ہے کہ میں موبائل میں دینی کتابیں پڑھتا ہوں اور نیٹ پر بہت سارے مسائل بھی دیکھتا ہوں اور جامعة الرشید کراچی سے ایک پروگرام آتا ہے وہ بھی دیکھتا ہوں اور بہت سے لوگوں کو یہاں یہ بات معلوم ہے جس کی وجہ سے بہت سارے لوگ مجھ سے مسائل پوچھتے رہتے ہیں زیادہ تر نماز کے مسائل پوچھتے ہیں، کیا میں ان کو مسائل بتا سکتا ہوں؟ کیونکہ یہاں بہت لوگوں سے نماز میں غلطیاں ہوتی رہتی ہیں، مجھ سے بھی ہوتی ہے اور میں یہاں امامت بھی کرتا ہوں بس ۲۰/ سے ۲۵/ سورت یاد ہے، لوگ مجھ سے بہت سارے مسائل پوچھتے رہتے ہیں اور کوشش کرتا ہوں ان کو ہر مسئلہ بتا سکوں، تو کیا میں اگر کسی کو غلطی سے غلط مسئلہ بتادوں تو مجھے گناہ ہوگا؟ اور کیا مجھے ان لوگوں کو مسئلہ بتانا چاہئے؟ اگر میں نہ بتاوٴں تو زیادہ تر لوگ آجکل یوٹیوب سے مسائل لیتے ہیں جس میں بہت غلط مسئلے بھی ہوتے ہیں، اسی لئے میں بتا دیتا ہوں۔ اس سلسلے میں حضرت آپ میری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 167286

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 474-361/B=4/1440

    اگر آپ نے باقاعدہ علم دین کسی معتبر درسگاہ میں معتبر عالم کے پاس نہیں پڑھا ہے یعنی قرآن کی تفسیر اور حدیث پاک اور فقہی مسائل پڑھ کر عالم وفاضل نہیں ہیں، محض موبائل میں پڑھ کر یا اور کسی ادارہ کی طرف سے آئے ہوئے پروگرام کو پڑھ کر لوگوں کو مسائل بتاتے ہیں تو ایسا کرنا آپ کے لئے جائز نہیں ، مسائل کا بتانا بہت اہم اور نازک کام ہے، ذرا ذرا سا میں مسئلہ میں فرق ہو جاتا ہے۔ آپ کے پاس اگر کوئی مسئلہ پوچھنے آئے تو آپ اسے اہل حق علماء کے پاس بھیج دیں، مکہ میں بہت سے علماء ہیں۔ آپ ہرگز مسئلہ نہ بتائیں اگر خدانخواستہ کوئی مسئلہ غلط بتا دیا تو بہت بڑا گناہ ہوگا۔ اللہ سے ڈرئے یہ کام علماء کا کام ہے۔ آپ ایسی جسارت نہ کیجئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند