• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 163680

    عنوان: مختلف کمیٹوں کی نوعیت اور مسائل

    سوال: یہاں لوگ کمیٹیاں ڈال کر بچت کرتے ہیں اورکمیٹی نکلنے کے بعد اپنی ضروریات زندگی پوری کرتے ہیں۔اکثر کمیٹیوں میں ناراضگیاں اور دیر سویر ہونے کی وجہ سے دل آزارئی بھی ہوجاتی ہے اور جھگڑے بھی ہوجاتے ہیں مگر پھر بھی لوگ کمیٹیاں ڈالتے ہیں کہ اسکے علاوہ انکے پاس بچت کا دوسرا طریقہ نہیں ہوتا کمیٹیوں کی اقسام (۱)پیسوں کوجمع کرنے اور انکو اپنے مختلف اخراجات کی غرض سے چند لوگ مل کر کمیٹی ڈالتے ہیں کمیٹی ڈالنے والا پہلی کمیٹی لیتا ہے پھر بقایاپرکوئی کمیٹی قرعہ اندازی والی ہوتی ہے اور کوئی نمبروں والی۔کمیٹی میں پیسوں کی نوعیت ہزار سے لیکر لاکھوں میں ہوتی ہے ۔ (۲)آج کل کمیٹی کی نوعیت اور بھی مختلف ہوگئی ہے ۔اب پیسوں کی بجائے کمیٹی بذریعہ قرعہ اندازی پر موٹر سائیکل ،گاڑیاں یہاں تک کے حج اور عمرہ بھی ادا ہورہے ہیں۔ (۳)پہلی اور دوسری میں پیسے پورے دینے ہوتے ہیں مثلا100ماہوار ہے اور بارہ بندے ہیں تو 1200کی کمیٹی ایک سال کی ہوتی ہے ۔ (۴)کمیٹی قسم نمبر۲میں ایک اور نوعیت بھی ہے کہ بذریعہ قرعہ اندازی اگر جب بھی آپکا نمبر نکل آیا تو آپکو مذکورہ انعام(موٹر سائیکل،گاڑی،وغیرہ) یا حج عمرہ وغیرہ کی ادائیگی کی جاتی ہے اور بقایا رقم معاف ہوتی ہے (مثلا بارہ بندوں کی کمیٹی (1000فی فرد)ہے آپکا اگر نمبراگر دوسری پر آگیا تو آپکو 12000دیئے جاتے ہیں اور بقایا رقم آپکے ذمہ معاف ہوجاتی ہے ۔ کیا کمیٹی ڈالنا جائز ہے کیا مذکورہ کمیٹیاں درست ہیں کیا جس کی کمیٹی نکلے اس پر زکواة بھی لگتی ہے ؟ کیا کمیٹی یا مختلف پیکج سے حج عمرہ کرنا درست ہے وغیرہ وغیرہ مسائل پر رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 163680

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1377-1328/L=1/1440

    صورت مسئولہ میں کمیٹی کی ذکر کردہ تمام صورتوں میں غور وفکر کرنے کے بعد صرف شکل اول میں اگر تمام شرکاء کو ان کی جمع کردہ رقم پوری مل جاتی ہے اگرچہ دیر سویر ہی کیوں نہ ملے تو یہ شکل کسی حد تک جواز کے دائرے میں آتی ہے بشرطیکہ اپنی جمع کردہ رقم نہ کم ملے اور نہ زائد کم وبیشی کی صورت میں شرعاً یہ شکل بھی جائز نہ ہوگی جہاں تک مسئلہ ہے کمیٹی کی رقم پر زکاة کا تو جتنی رقم کا جو مالک ہے اس پر اس کی زکاة واجب ہوگی لیکن جو رقم اس کے پاس بطور قرض کے زائد رقم آئی ہے اس پر زکاة واجب نہ ہوگی رہا مسئلہ شکل ثانی وشکل ثالث کے جواز وعدم جواز کا تو ان کی پوری صورت لکھ کر سوال کریں، پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا۔

    (۴) یہ سب اسکیمیں مفاسد شرعیہ پر مشتمل ہیں لہٰذا اس طرح کی کمیٹیوں میں شرکت کرنا درست نہیں ہے، حج وعمرہ عبادات ہیں اسی لیے ان کو پاکیزہ رقم سے ادا کرنا چاہیے وعن الخلاصلا في الذخیرة: وإن لم یکن النفع مشروطًا في القرض فعلی قول الکرخی لا بأس بہ․ (رد المحتار: ۷/ ۳۹۵، زکریا دیوبند) لو شرط فیہا من الجانبین لأنہ یصیر قمارًا ، الدر المختار، قولہ: لأنہ یصیر قمارًا لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ ویجوز أن یستفید مال صاحبہ وہو حرام بالنص․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند