عبادات >> دیگر
سوال نمبر: 63615
جواب نمبر: 63615
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 419-369/Sn=5/1437 نیت صرف دل کے تصور کا نام ہے، اگر کوئی شخص ڈائری دیکھ کر یا کسی اور طریقے سے دن وتاریخ ذہن میں مستحضر کرکے قضا نماز کی نیت باندھ لے تو اس کی نماز ہوجائے گی اگرچہ زبان سے کچھ نہ کہے یا کہنے میں کچھ غلطی ہوجائے؛ اس لیے صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بیوی ابتداء نیت کا تصور کرکے نماز کی تحریمہ باندھتی تھی تو ان کی نمازیں ہوگئیں اگرچہ زبان سے کہنے میں کچھ غلطی بھی ہوئی ہو یا بالکل ہی کچھ نہ کہا ہو، ان نمازوں کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، آپ اپنی بیوی سے کہہ دیں کہ اسی طرح دن وتاریخ وغیرہ ذہن مستحضر کرکے نماز پڑھتی رہا کریں، اس سلسلے میں زیادہ تکلف نہ کریں، کسی کو الگ سے بیٹھ کر ڈائری رکھوانے کی بھی ضرورت نہیں ہے والنیة بالإجماع وہي الإرادة․․․․ أي إرادة الصلاة للہ تعالیٰ علی الخصوص․․․ والمعتبر فیہا عمل القلب اللازم للإرادة فلا عبرة باللسان إن خالف القلب إلخ (در مختار مع الشامی: ۲/ ۹۱، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند