• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 16515

    عنوان:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے کہ سورہ فاتحہ کی آیت مبارکہ [اہدناالصراط المستقیم] کا ترجمہ کرنا چاہیے [ہمیں سیدھا راستہ دکھا] جو کہ لغوی ترجمہ ہے۔ اور بکر کہتا ہے کہ اس کا ترجمہ کرنا چاہیے [ہمیں سیدھا راستہ چلا]۔اور دلیل یہ دیتا ہے کہ اللہ نے ہم کو سیدھا راستہ قرآن اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے دکھا دیا ہے جو کہ [اسلام] ہے ۔ سو اب ہمیں یہ دعا کرنا چاہیے کہ ہمیں اس سیدھے راستہ پر جو کہ اسلام ہے اس پر چلا او رعمر کہتا ہے کہ دونوں ترجمہ صحیح ہے اور دلیل یہ دیتا ہے کہ [دکھا] لغوی اعتبار سے صحیح ہے اور [چلا] شرعی اعتبار سے صحیح ہے۔ سوال یہ ہے کہ آیا (۱)زید صحیح ہے؟ (۲)بکر صحیح کہتا ہے یا (۳)عمر صحیح کہتا ہے؟ مہربانی فرماکر دلیل کے ساتھ تفصیلی جواب مرحمت فرمائیں۔

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے کہ سورہ فاتحہ کی آیت مبارکہ [اہدناالصراط المستقیم] کا ترجمہ کرنا چاہیے [ہمیں سیدھا راستہ دکھا] جو کہ لغوی ترجمہ ہے۔ اور بکر کہتا ہے کہ اس کا ترجمہ کرنا چاہیے [ہمیں سیدھا راستہ چلا]۔اور دلیل یہ دیتا ہے کہ اللہ نے ہم کو سیدھا راستہ قرآن اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے دکھا دیا ہے جو کہ [اسلام] ہے ۔ سو اب ہمیں یہ دعا کرنا چاہیے کہ ہمیں اس سیدھے راستہ پر جو کہ اسلام ہے اس پر چلا او رعمر کہتا ہے کہ دونوں ترجمہ صحیح ہے اور دلیل یہ دیتا ہے کہ [دکھا] لغوی اعتبار سے صحیح ہے اور [چلا] شرعی اعتبار سے صحیح ہے۔ سوال یہ ہے کہ آیا (۱)زید صحیح ہے؟ (۲)بکر صحیح کہتا ہے یا (۳)عمر صحیح کہتا ہے؟ مہربانی فرماکر دلیل کے ساتھ تفصیلی جواب مرحمت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 16515

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1653=1501-11/1430

     

    مقصد کے لحاظ سے تینوں کا کہنا صحیح ہے۔ اس میں بلا وجہ بحث ومباحثہ کی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند