متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 608102
دوائیں چوری کرکے بیچ دینے کا ضمان کیا ہوگا اور کیسے ہوگا؟
سوال : مُحترم جانب ایک بندہ ہے اُس نے جانے یا انجانے میں فیکٹری سے ہر مہینے ادویات چوری کی ہیں۔ اور اس کو بازار میں بیچ کر پیسے لئے ہیں۔ اب وہ بندہ صدق دل سے توبہ کرتا ہے ۔ جتنے پیسے اس نے چوری کے مال سے کمائے ہیں۔ وہ بھی ادا کرنا چاہتا ہے ۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ مالک کو پتہ بھی نہ چلے کیونکہ شرمندگی کے علاوہ نوکری کے جانے کا بھی خطرہ ہے ۔ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 608102
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 649-440/H=05/1443
جتنی دوائیں چرائی ہیں اور اُن کی جو بازاری قیمت ہے اُس قیمت کا اچھی طرح اندازہ کرلیں محتاط اندازہ کے مطابق جتنی قیمت بیٹھے اس کو مالک تک پہونچادیں اگر وہ بندہ خود نہ پہونچاسکے تو کسی مناسب شخص کے توسط سے پہونچادے مثلاً ہدیہ کے عنوان سے مالک کو دیدے یا مالک کے اکاوٴنٹ میں ٹرانسفر کردیں الغرض کسی بھی صورت سے مالک تک وہ قیمت پہونچ جائے توخواہ اس پر ظاہر نہ بھی کیا جائے تب بھی ضمان کی ادائیگی ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند