متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 153925
جواب نمبر: 153925
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1425-1408/L=12/1438
(۱) جی ہاں! زانی اگر باوضو ہے تو قرآن کو ہاتھ لگاسکتا ہے۔
(۲) جس طرح دیگر مرتکب کبیرہ کی توبہ اللہ قبول فرمالیتے ہیں اسی طرح اگر زانی بھی صدق دل سے توبہ کرے تو اللہ سے امید ہے کہ اس کی توبہ بھی قبول فرمالیں گے۔
(۳) زانی بھی جو عبادت کرے گا اس کا ثواب اس کو ملے گا۔
(۴) زانی جب تک توبہ نہ کرے اس وقت تک اس کو امام یا امیر بنانا درست نہیں؛ البتہ اگر صدق دل سے توبہ کرلے اور اس کی توبہ پر لوگوں کو اطمینان ہوجائے تو اس کو امام یا امیر بنانے کی گنجائش ہوگی۔
(۵) اس کا جواب نمبر (۲) میں آچکا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند