• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 157398

    عنوان: ناجائز شیئر ہدیہ میں لینا؟

    سوال: مفتی صاحب، ایک اہم مسئلہ پیش ہوا ہے اور اس کے حل کی ضرورت ہے جس کی آپ سے درخواست کرتا ہوں۔ ہمارے یہاں ایک صاحب ہیں جنکی عمر 80 سال سے زیادہ ہے ۔ وہ مجھ سے بہت شدید پرخلوص محبت کرتے ہیں۔وہ پہلے LIC میں کام کرتے تھے اور ابھی شاید پنشن آتی ہوگی اور شیر مارکٹ میں بھی وہ کافی حصہ لیتے ہیں۔وہ مجھے بھی دیتے رہتے ہیں (کھانے کی چیزیں) اور ابھی شادی کے موقع پر بھی انہوں نے مجھے ایک رقم دی۔ اب وہ مجھے اپنے حصہ کے کچھ Shares دینا چاہتے ہیں (جس میں بہت نفع ہوتا ہے اور وہ کمپنیاں Coupons بھی بھیجتی رہتی ہیں) اور میرے کھاتے میں جمع کروانا چاہتے ہیں۔ میں بہت دنوں سے ٹالتا رہا لیکن کل انہوں نے بہت اصرار کیا اور پورے اخلاص اور نہایت خوشی کے ساتھ اس پر زور دیا۔ اب میں کشمکش میں مبتلا ہو گیا ہوں کہ کیا کروں۔

    جواب نمبر: 157398

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:419-381/L=4/1439

    کوئی چیز بغیر طلب کے ملے تو اس کو قبول کرلینا چاہیے یہ بات اپنی جگہ صحیح اور درست ہے؛لیکن اگر کسی کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ اس کی آمدنی کا ذریعہ صحیح نہیں اور وہ اسی ناجائز آمدنی سے ہدیہ کرہا ہے تو اس کے ہدیہ کو قبول کرنے سے بچنا ضروری ہے، صورتِ مسئولہ میں اگر وہ شیئر ناجائز چیز کا ہے تو آپ وہ شیئر نہ لیں ؛بلکہ حسنِ انداز سے لینے سے معذرت کردیں۔ أہدی إلی رجل شیئا أو أضافہ إن کان غالب مالہ من الحلال فلا بأس إلا أن یعلم بأنہ حرام․․․․ اھ ( عالمگیری ۵:۳۴۲مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند