• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 600167

    عنوان:

    چند كتابوں كے مطالعہ اور ان كے مسائل پر عمل كے سلسلے میں؟

    سوال:

    استفتاء ازدارالافتاء دارالعلوم دیوبندانڈیا کیافرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام ان کتب کے بارے میں جوالتحقیق المختار ،الاہتداء،عقیدہ ناجیہ کے نام سے ہیں ۔اوران کامصنف عبدالخالق فاتح قادری نامی شخص ہیں جواپنا نسبت علمائے دیوبندکی طرف بھی کررہاہیں۔جس کی وجہ سے دیوبندی عوام میں بڑااختلاف پایاجاتاہیں بعض اس کی تائیدکرتے ہیں اور بعض مخالفت کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے علاقے میں بڑاخلفشاراوراختلاف پایاجاتاہیں۔اس تنازع کی حل کے لئے کتاب کے مسائل دارالافتاء کوبھیجے جارہے ہیں تاکہ اختلاف اورفتنہ ختم ہوجائے ۔ کتاب میں درجہ ذیل مسائل لکھے ہوئے ہیں (1)مروجہ میلاد جس میں ہرسال محفلیں منعقدکرنانعت خوانی وغیرہ وغیرہ کرناسب مستحبات سے افضل عمل ہے ۔(التحقیق المختار ص 10) (2)اولیاء کے قبروں پرچادریں چڑھانا،چراغیں لگاناجائزہے ۔(التحقیق المختار ص 67) (3)اولیائکے قبروں پرگنبدبناناجائزہے ۔(التحقیق المختار ص 66) (4)اولیاء کے قبروں پرچراغیں لگاناجائزعمل ہے ۔(التحقیق المختار ص 67) (5)دیوبندی علماء بھی قبروں سے مٹی بطورتبرک لے جاتے ہے ۔(التحقیق المختار ص 79) (6)ظہرکی نماز اول وقت میں پڑھناخوارج کی نشانی ہیں۔(التحقیق المختار ص 172) (7)مروجہ اسقاط مستحب ہیں۔اورنہ کرناوہابی کی نشانی ہیں۔(التحقیق المختار ص 263) (8)مروجہ ختم قرآن لایصال جائزہیں خواہ قاری عوض اوراجرت کی شرط لگائے ۔توبھی صحیح ہے ۔(التحقیق المختار ص 146،147) (9)شعارکی نیت سے یامحمدلکھنااچھاکام ہے ۔(التحقیق المختار ص 203) (10)فرض نماز کے بعد اجتماعی دعاچاروں مذاہب کے اجماع سے ثابت ہیں اورسنت بھی ہیں۔(التحقیق المختار ص 40) (11)کھانے کے بعد اجتماعی دعارسول اللہ ﷺ اورصحابہ کامعمول ہے ۔اس لئے کھانے کے بعد اجتماعی دعاکرناسنت ہے ۔(التحقیق المختار ص 45) (12)مردہ کودفن کرنے بعد بھی اجتماعی دعاکرناسنت ہیں اورتین دعائیں بھی سنت ہے ۔دفن کے بعد اجتماعی دعاکاانکارکرنے والاجاہل اورمتعصب ہیں۔(التحقیق المختار ص 45،47) (13)عرسیں منانایعنی ہرسال اولیاء کرام کی موت کادن منانااورخیراتیں کرنا،جلسے اورمحافل بنانا،نعت خوانی اورتقریریں کرناجائز اورمستحب ہیں۔(التحقیق المختار ص 50) (14)قبروں پرٹہنیاں نصب کرناسنت اورصحابہ کامعمول ہیں۔(التحقیق المختار ص 63) (15)ہرجگہ اجتماعی دعاکرناچاہیے ۔(التحقیق المختار ص 36) (16)اللہ مسلمانوں کویہ حکم دیتاہے کہ تم میرے حبیب پرخوشحالی (یعنی میلاد)مناو۔(التحقیق المختار ص 11) (17)مروجہ تبلیغ میں عام شخص کاجانااورتبلیغ کرنااشدحرام ہیں کیونکہ تبلیغ علماء کاکام ہے ۔(التحقیق المختار ص 262) (18)اسقاط مستحب ہیں اورنہ ماننے والاوہابی ہے ۔(التحقیق المختار ص 140 ،263) (19)صفرکے آخری بدھ کوحضور ﷺ کی بیماری ہلکی ہوئی تھی توصحابہ کرام خوش ہوئے اوراپنی اپنی قدر ت کے موافق صدقہ بھی کیا۔(التحقیق المختار ص 267) (20)یاشیخ عبدالقادرشیئاللہ کاوظیفہ توسل اورتبرک کی نیت سے کہناجائزاورشرعی عمل ہیں۔(التحقیق المختار ص 205) (21)حضورﷺ ذاتانوراوربشرہیں ۔نورانیت اوربشریت دونوں سے انکارکرناگمراہی ہیں۔(عقیدہ ناجیہ ص 32،33) (22)یارسول اللہ اس نیت کہناکہ یہ اہل سنت والجماعت کی شعاراورنشانی ہے جائزاورشرعی عمل ہیں۔(التحقیق المختار ص 203) (23)دفن کے بعد اجتماعی دعاکاانکارکرناجاہل اورمتعصب کاکام ہے ۔(التحقیق المختارص 47) (24)اس زمانے کے وہابی باتفاق علماء خوارج ہیں۔(الاہتداء ص 95) (25)بعض عوام لوگ یہ کہتے ہیں کہ "اللہ ہرجگہ موجود ہیں"یہ اچھی بات نہیں ہیں۔(الاہتداء ص 33) اب صر ف یہ پوچھناہیں کہ ان کتابوں کادیکھنااوران مسائل پرعمل کرنا صحیح ہیں یا نہیں؟اوران مسائل کی نسبت علمائے دیوبندکی طرف کرناصحیح ہیں کہ نہیں؟اورکیامندرجہ بالاکتب کے مصنف کودیوبندی کہناصحیح ہیں یانہیں؟ بینواتوجرواعنداللہ المستفتی محمدسہیل خان شیرانی پشین بلوچستان ای میل :[email protected]

    جواب نمبر: 600167

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 103-13T/H=02/1442

     (۱) تا (۳۳) اِن کتابوں (الف) التحقیق المختار (ب) الاہتداء (ج) عقیدہ ناجیہ کو ہم نے نہیں دیکھا عبد الخالق فاتح قادری کون شخص ہے ہم اس سے واقف نہیں ان کتابوں کے حوالوں سے کہ جن کو مختصراً آپ نے نقل کیا ہے یہی سمجھ میں آتا ہے کہ ان میں لکھے مضامین شرعاً درست نہیں پس ہرگز ان کتابوں کو نہ دیکھیں۔

    مقامی مستند و معتبر ثقہ علماءِ کرام اصحابِ فتویٰ حضرات کی خدمت میں لے جاکر ان کتابوں کو پیش کردیں ان حضرات نے نہ دیکھی ہوں گی تو دیکھ کر اور اگر پہلے ملاحظہ فرما چکے ہیں تو فوری طور پر مزید وضاحت کے ساتھ آپ کی رہنمائی فرمادیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند