متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 67859
جواب نمبر: 67859
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 936-927/SN=11/1437
(۱) تراویح میں ختم قرآن کے دوران سورہٴ اخلاص تک پہنچنے پر اس سورت کو ایک ہی رکعت میں تین مرتبہ مکرر پڑھنے کی کوئی خاص فضیلت قرآن وحدیث میں وارد نہیں ہوئی، اگر اس طرح کی کسی خاص فضیلت کے پیش نظر ایسا کرتے ہیں تو غلط کرتے ہیں۔
(۲) فی نفسہ درست تو ہے؛ لیکن ان ہی آیتوں کے ملانے کو ضروری خیال کرنا صحیح نہیں ہے، ترویحہ میں آدمی کو اختیار ہے کہ صرف مذکور فی السوال دعا پڑھے یا کوئی تسبیح وغیرہ پڑھے۔
(۳) اس طریقے کا التزام صحیح نہیں ہے؛ بلکہ ابتدائے اقامت ہی سے کھڑے ہوکر صفیں درست کرنی چاہئے، اگر اتفاقاً کوئی ابتداء میں نہ کھڑا ہو؛ بلکہ ”حی علی الفلاح“ پڑ کھڑا ہوتو اِس میں بھی کوئی حرج نہیں؛ لیکن کھڑے ہونے کو ”حی علی الفلاح“ ہی کے ساتھ مقید کرنا اس سے پہلے کھڑے ہونے کو ناجائز یا مکروہ خیال کرنا غلو اور ایجادِ بندہ ہے، احادیث اور فقہاء کے کلام میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے اسی طرح ”شہادت“ پر آنکھوں اور ہونٹوں کو چومنا بھی بے اصل ہے۔
(۴) جی ہاں! کرسکتے ہیں۔
(۵) نہیں۔
(۶) نہیں، یہ ایک طرح کا شرک ہے۔
(۷) ضروری تو نہیں، اگر کوئی شخص ”الم تر کیف“ سے تراویح پڑھے تب بھی سنتِ تراویح ادا ہوجائے گی؛ لیکن تراویح میں پورا قرآن پڑھ کر یاسن کر ختم کرنا مستحب اور بڑی فضیلت کی چیز ہے، ”الم تر کیف“ سے تراویح پڑھنے کی صورت میں اس فضیلت سے محرومی ہوگی۔ (فتاوی دارالعلوم: ۴/۲۴۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند