• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 146155

    عنوان: کون کی مہندی؟ پنجابی شلوار؟ لال اور کالے کپڑے میں نماز؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ؛ (1)مجھے دارالعلوم کی ویب سائٹ پر ایک مسئلہ کیپ (کون)کی مہدی کے متلق پڑھنے کا اتفاق ہوا ،جس میں استعمال ہر جواز کا فتوی تھا ،اسی دوران ایک فاضل دارالعلوم سے اس بارے میں بحث ومباحثہ ہوا جوکہ کون کی مہدی کے استعمال کے عدم جواز کے قائل تھے اور اس کی وجہ یہ بتارہے تھے کہ یہ مہدی کئی دنوں کے بعد پاپڑی بنکر اترنا شروع ہوتی ہے اس صورت حال میں مادر علمی کا فتوی مانیں یا ان عالم کی بات کو قبول کریں ،جب کہ اس مہدی کو میں نے بھی کھال کی طرح بنکر اترتے ہوئے مشاہدہ کیا ہے قران وحدیث کی روشنی میں اسکا صحیح جواب ارشاد فرمائیں بینوا وتوجروا (2)دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ آج فیشن کا زمانہ ہے آئے دن نت نئے قسم کے کپڑے مارکیٹ میں آتے رہتے ہیں خصوصی طور ہر عورتوں کے پہناوے کے ڈیژائن ہر سال بدلتے رہتے ہیں ہیں انہی ڈیژائن میں سے ایک شلوار پیلٹ کی یعنی جس میں اوپر کی جانب بکثرت چن ڈلتے ہیں جسے پنجابی شلوار بھی کہتے ہیں ،آج عورتیں اس طرح کی شلوار بہت استعمال کررہی ہیں مجھے یہ جاننا ہے کہ اس طرح کے شلوار میں نماز پڑھنا جائز ہے کہ نہیں یا یہ شلوار تشبہ بالغیر کی وجہ سے مطلقا مسلمان عورتوں کو پہننا منع ہے اس بارے میں صحیح رہنمائی فرمائیں۔ (3) تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ کچھ لوگ لال رنگ یا مہرون رنگ کے کپڑوں میں مردوں کو منع کرتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان میں نماز نہیں ہوتی اسی طرح بالکل کالے کپڑوں میں بھی نماز پڑھنے پر اعتراض کرتے ہیں آ پ شریعت مطھرہ کی روشنی میں صحیح رہنمائی فرمائیں عین نوازش ہوگی ۔

    جواب نمبر: 146155

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1151-1204/B37=01/1438 (۱) جب تک فتویٰ کا سوال و جواب سامنے نہ ہو ہم ا س کے بارے میں کچھ نہیں لکھ سکتے۔ (۲) اگر وہ شلوار غیر قوموں کا قومی شعار ہے تو مسلم عورتوں کو وہ شلوار نہ پہننی چاہئے اور اگر عام ہے مسلم اور غیر مسلم عورتیں سب ہی پہنتی ہیں تو بلا کراہت درست ہے۔ (۳) خالص لال رنگ پہننا مردوں کے لیے مناسب نہیں ہے اسی طرح خالص سیاہ کپڑے پہننا بھی مناسب نہیں ہے، اور فی نفسہ جائز ہے اس لیے احتیاط کرنا اولیٰ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند