• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 605267

    عنوان:

    دكان كا كرایہ كب ادا كرنا چاہیے‏، مہینے كے شروع میں یا آخر میں؟

    سوال:

    مفتی صاحب !بفضل اللہ آپ بخیریت ہونگے ایک مسٴلہ دریافت کرنا ہے کہ ایک دکان ہے جس کو کرایہ پر دی ہے اور اس کا کرایہ ایک ماہ کا پانچ ہزار طے شدہ ہے اور اس کی ادائیگی کی کوئی تاریخ متعین نہیں ہے اس لیے کے اکثر ہمارے علاقوں میں ماہ کی آخری تاریخ کو کرایہ لیا جاتا ہے لیکن دکان دار ماہ کی پہلی تاریخ میں وصولی کرتا ہے تو کیا ایسی صورت میں متعینہ رقم کو دینا جائز ہے یا نہیں اگر ہے تو کیوں اور اگر نہیں ہے تو کیوں؟

    جواب نمبر: 605267

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1156-849/B=01/1443

     ہمارے یہاں ہندوستان میں عرفِ عام یہ ہے کہ دکانوں اور مکانوں کا کرایہ ماہانہ ہوتا ہے یعنی ”اجارہ شہریہ“ ہوتا ہے۔ لہٰذا جب مہینہ پورا ہوجائے تو اگلے ماہ کی پہلی تاریخ کو کرایہ کی ادائیگی کردینی چاہئے، بلاوجہ تاخیر نہ کرنی چاہئے۔ اگلا مہینہ شروع ہونے پر گذشتہ مہینہ پورا ہوتا ہے۔ اجارہ شہریہ میں مہینہ پورا ہونے کے بعد ہی اجیر کو کرایہ متعینہ دیدینا چاہئے۔ لأن المدة قد تمت فوجبت الأجرة وہی ظاہرة۔

    ------------------------------

    جواب صحیح ہے؛ البتہ مزید یہ عرض ہے کہ اگر ہر مہینہ کا کرایہ اُس کی پہلی تاریخ میں بہ طور پیشگی ادا کیا جانا طے ہوا ہو تو اس کے مطابق کرایہ وصول کرنا جائز ہے۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند