• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 611717

    عنوان:

    ایفیلیٹ مارکیٹنگ (Affiliate Marketing)

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں۔ ایفیلیٹ مارکیٹنگ (Affiliate Marketing) ایک آن لائن ذریعہ آمدنی ہے، جو شخص اس بزنس سے منسلک ہوتا ہے اس کو اصطلاح میں ایفیلیٹر (واسطہ) کہتے ہیں۔ اس میں Affiliator کا کام دکاندار کے سامان کو کسی بھی ذریعے سے (جو وہ اختیار کر سکتا ہے) بیچنا ہوتا ہے۔ گویا کہ Affiliated شخص صاحب مال اور خریدار کے درمیان واسطہ بنتا ہے۔ اس کے بدلے میں صاحبِ مال ایفیلیٹر کو اس کی قیمت ادا کرتا ہے۔ جیسے کہ اس وقت Amazon اور Flipkart ایفیلیٹ مارکیٹنگ کے دو بڑے اور مشہور پلیٹ فارمز ہیں۔ اسی طرح کا ایک پروگرام Youth India Earning Program ((YIEP))نے بھی شروع کیا ہے، مگر ان کے پاس کوئی فزیکل (حسی) صورت میں سامان نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ان لائن کورس ہے، جس میں مارکیٹنگ کے حوالے سے بہت ساری چیزیں وڈیوز کے ذریعے سکھائی جاتی ہیں۔ نیز مختلف اوقات میں آن لائن میٹنگز بھی ہوتی ہیں، جن کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے۔ یعنی کہ وڈیوز کی شکل میں یہ ایک تعلیمی کورس ہے جس کو خریدنے والا شخص ان وڈیوز اور ہفتہ واری میٹنگز کے ذریعے مارکیٹنگ سیکھتا ہے۔ اس کو خریدنے کے لیے کمپنی میں رجسٹریشن کی ضرورت ہوتی ہے جو بالکل فری ہے۔ البتہ کورس کی قیمت اس کو ادا کرنی ہوتی ہے، جس کے بغیر رجسٹریشن ممکن نہیں ہے۔ خریدنے کے بعد جب اس نے سیکھ لیا تو اب اس کا کام اس کورس (جو اس نے رجسٹریشن کے وقت خریدا تھا) کو آگے دوسرے لوگوں کو فروخت کرنا ہوتا ہے، اور یہی اس کی کمائی کا ذریعہ ہے۔ آمدنی کا طریقہ کار: کورس بیچنے کے عوض کمپنی بائع کو منافع دیتی ہے جو کورس کی اصل قیمت کا 98٪ فیصد ہوتا ہے۔ مثلاً کورس کی قیمت 508 روپے اور GST شامل کر کے 599 روپے ہوتی ہے، اگر زید یہ کورس حامد کو فروخت کرتا ہے تو کمپنی اس کو 400 روپے منافع دیتی ہے۔ نیز اگر حامد پھر کسی دوسرے شخص (شاکر) کو بیچتا ہے تو 400 روپے حامد کو اور ایک سو روپے زید کو ملتے ہیں اور بس۔ اس کے بعد اگر "شاکر" کسی تیسرے شخص کو فروخت کرتا ہے تو منافع صرف شاکر اور حامد کو ملے گا، زید کو نہیں۔ اس میں کمپنی کو کیا نفع ہے یہ تو سمجھ میں نہیں علاوہ ہر ایفیلیٹر سے 8 روپے کے جو ظاہراً سمجھ میں آتا ہے۔

    الغرض، معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ ؛

    ﴿1﴾ کیا ایفیلیٹ مارکیٹنگ کی پہلی قسم( جس میں مال خارجاً موجود ہوں جیسے جوتے، چپل، کپڑے وغیرہ) جائز ہے یا نہیں؟

    ﴿2﴾ ایفیلیٹ مارکیٹنگ کی دوسری قسم (جس میں سامان خارج میں موجود نہیں ہے لیکن اس پر مشتری کو قبضہ حاصل ہے،)کا حکم کیا ہے؟

    ﴿3﴾ اگر دوسری قسم جائز نہیں تو کیا کسی بھی قسم کے کورس کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے یا اس میں کوئی تقسیم ہے؟

    ﴿4﴾ اگر Passive income یعنی ثمن بغیر العوض کی وجہ سے دوسری قسم کے عدم جواز کا فتویٰ ہے تو مستفتی کا کہنا ہے کہ یہ حامد کے شاکر کو فروخت کرنے کی وجہ سے زید کو جو منافع مل رہا ہے وہ بغیر العوض نہیں ہے، کیوں کہ زید نے حامد پر پہلے محنت کی ہے یعنی اس کو کورس خریدنے پر ابھارا ہے، نیز زید نے فروخت کرتے وقت اس رقم کے بارے میں بتلا بھی دیا تھا؛ تو شریعت اس حوالے سے کیا کہتی ہے ؟

    ﴿5﴾ اگر دوسری قسم میں Passive income کو بنیاد بنا کر اس کو ناجائز قرار دے ہی دیا جائے تو اگر زید حامد کے واسطے سے ملنے والی آمدنی (passive income) کو الگ کرلے تو کیا بقیہ رقم اس کے لیے حلال ہوگی یا نہیں ؟ اور کیا وہ اس عمل کے ساتھ اس تجارت کو جاری رکھ سکتا ہے یا نہیں؟

    امید ہے کہ جلد اور مدلل جواب عنایت فرمائیں گے۔

    جواب نمبر: 611717

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 943-365/TD-Mulhaqa=11/1443

     (۱ تا ۵) آپ کے تفصیلی سوال کو بغور پڑھ کر ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایفیلیٹ مارکیٹنگ کی جو دوسری شکل آپ نے لکھی ہے، وہ در حقیقت آن لائن کورس میں لوگوں کو شامل کرانے پر کمیشن لینے کی ایک شکل ہے ، اس کو کورس خریدکر آگے فروخت کرنے سے تعبیر کرنا محل نظر ہے ؛ اس لیے کہ آپ کی تعبیر میں کورس خریدنے والا جب آگے کورس فروخت کرتا ہے تو کمپنی اس کو کورس کی اصل قیمت کا اٹھانوے فیصد نفع دیتی ہے، اس سے معلوم ہوا کہ کورس خریدنے والا کورس کا مالک ہی نہیں ہوتا ہے؛ بلکہ ملکیت کمپنی ہی کی ہوتی ہے، نیا گاہک کمپنی کو براہ راست کورس کی قیمت اداء کرتا ہے،لہذا صورت مسئولہ میں حامد کے شاکر کو تعلیمی کورس سے جوڑنے پر زید کو جو کمیشن ملتا ہے ، وہ درست نہیں ہے،یہ نیٹ ورک مارکیٹنگ ہی کی ایک شکل ہے، حاصل یہ ہےکہ ایفیلیٹ مارکیٹنگ کی دوسری شکل شریعت کی رو سے جائز نہیں ہے اور چونکہ معاملے کا ایک جزء غیرشرعی ہے، اس لیے ایسا معاملہ کرنا ہی درست نہیں ہوگا، فقہاء نے لکھا ہے کہ عقد فاسد میں جس طرح وجہ فساد کا ارتکاب ممنوع ہے، اسی طرح نفس عقد کا ارتکا ب بھی ممنوع ہے ۔

    نوٹ: ایفیلیٹ مارکیٹنگ کی پہلی شکل کی تفصیلات اگروضاحت سے لکھی جائیں تو اس کا بھی شرعی حکم لکھا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند