• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 15833

    عنوان:

    میری والدہ کا انتقال دو سال پہلے ہوچکا ہے، ان کے ذمے قرض تھا جس کی بیٹے نے ذمے داری لی تھی، اور دوکان والوں کو بھی کہہ دیا کہ اس کا ذمہ دار میں ہوں، میری والدہ کو نہ بولیں، اور انھوں نے والدہ سے اتنی رقم لے لی اب اب وہ انکار کرہا ہے کہ میں نہیں جانتا ہوں، کیا گناہ گار والدہ ہوگی یا بیٹا ہوگا؟

    سوال:

    میری والدہ کا انتقال دو سال پہلے ہوچکا ہے، ان کے ذمے قرض تھا جس کی بیٹے نے ذمے داری لی تھی، اور دوکان والوں کو بھی کہہ دیا کہ اس کا ذمہ دار میں ہوں، میری والدہ کو نہ بولیں، اور انھوں نے والدہ سے اتنی رقم لے لی اب اب وہ انکار کرہا ہے کہ میں نہیں جانتا ہوں، کیا گناہ گار والدہ ہوگی یا بیٹا ہوگا؟

    جواب نمبر: 15833

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1653=214k/1430

     

    بیٹے نے قرض خواہوں کے لیے ذمہ داری لے لی تھی کہ میں والدہ کا قرض ادا کردوں گا تو اب بیٹے کے ذمہ لازم ہے کہ قرض ادا کرے، اگر بیٹے نے قرض ادا کرنے کے لیے والدہ سے رقم بھی لی تھی تب تو قرض بیٹے ہی کو ادا کرنا ہے، قرض خواہ اسی سے مطالبہ کریں اور اس صورت میں ماں پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ اور اگر بیٹے نے ماں سے رقم نہیں لی تھی ایسے ہی قرض خواہوں سے ادا کرنے کا وعدہ کرلیا تھا تو اب ادا نہ کرنے کی صورت میں ماں کے ترکہ میں سے قرض ادا کیا جائے، ادائیگی قرض کے بعد جو کچھ بچے اسے ورثہ میں بطور ترکہ تقسیم کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند