• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 602927

    عنوان:

    كیا غیر مسلم کا جنازہ شمشان گھاٹ پر لے جانے کی اجرت حلال ہے ؟

    سوال:

    ایک شخص ہے جو اجرت پر غیر مسلم کا جنازہ اپنی لاری پر ڈال کر غیر مسلموں کے ساتھ چل کر ان کے شمشان گھاٹ تک پہنچاتا ہے تو کیا اس کی اجرت حلال ہوگی یا حرام؟

    جواب نمبر: 602927

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:503-438/N=7/1442

     غیر مسلم اپنے مردے کو مذہبی رسومات کے ساتھ شمشان گھاٹ لے جاکر جلاتے ہیں ، جو اسلام میں قطعاً حرام ہے؛ لہٰذا کسی مسلمان کا غیر مسلم کی نعش لاری پر لاد کر شمشان گھاٹ لے جانا کراہت سے خالی نہ ہوگااگرچہ اجرت پر حرام کا حکم نہ ہوگا، پس مسلمان کو اس کام سے بچنا چاہیے۔

    قال اللہ تعالی :﴿ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان﴾ (سورة المائدة، رقم الآیة: ۲)۔

    قال العلامة المفتي محمد شفیع رحمہ اللّٰہ تعالی في ”تفصیل الکلام في مسئلة الإعانة علی الحرام“:وإن لم یکن -السبب- محرکا وداعیا؛ بل موصلا محضا، وھو مع ذلک سبب قریب بحیث لایحتاج في إقامة المعصیة بہ إلی إحداث صنعة من الفاعل کبیع السلاح من أھل الفتنة وبیع العصیر ممن یتخذہ خمراً وبیع الأمرد ممن یعصي بہ وإجارة البیت ممن یبیع فیہ الخمر أو یتخذھا کنیسة أو بیت نار وأمثالھا، فکلہ مکروہ تحریما بشرط أن یعلم بہ البائع والآجر من دون تصریح بہ باللسان فإنہ إن لم یعلم کان معذوراً، وإن علم وصرح کان داخلاً فی الإعانة المحرمة (جواہر الفقہ، ۲: ۴۴۷، وص: ۴۵۵، ۴۵۶أیضاً ، ط: قدیم)۔

    والثالث بیع أشیاء لیس لھا مصرف إلا فی المعصیة ……ففي جمیع ھذہ الصورة قامت المعصیة بعین ھذا العقد والعاقدان کلاھماآثمان بنفس العقد إلخ (المصدر السابق، ص: ۴۴۲)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند