معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 28409
جواب نمبر: 28409
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 131=106-2/1432
آپ کا معاملہ شروع سے ہی گڑبڑ معلوم ہوتا ہے، بہتر یہ ہے کہ آپ از سر نو اجارہ کا معاملہ کرلیں اور کرایہ کی جس مقدار پر مالک دوکان سے کرایہ دینا طے ہوجائے، آئندہ اسی پر عمل کرتے رہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند