معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 66477
جواب نمبر: 66477
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 910-910/M=9/1437
بینک سے قرض لینے میں سود دینے کا گناہ ہوتا ہے او رحدیث میں سودی لین دین کرنے والے پر لعنت وارد ہوئی ہے اس لیے ایک مسلمان کو عام حالات میں سودی معاملے کا ارتکاب ہرگز نہیں کرنا چاہئے، صورت مسئولہ میں آپ کے ابو نے اگر معاشی مجبوری کے بغیر بینک سے سودی قرض لیا ہے تو یہ لینا درست نہیں ہوا، سودی قرض لینے میں آپ کا کوئی عمل دخل نہیں ہے تو آپ پر گناہ نہیں اور اس قرض سے جو جائز کام آپ کریں گے اور اس سے جو آمدنی ہوگی اس پر حرام و ناجائز کا حکم نہیں، آمدنی حلال رہے گی۔ تاہم جتنا جلد ہوسکے قرض کی ادائیگی کرکے ذمہ فارغ کیا جائے، والد صاحب کو کہہ دیں کہ توبہ استغفار بھی کریں، اور آئندہ سودی معاملے سے احتراز کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند