• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 13040

    عنوان:

     کیا رشتہ داروں کو سود کا پیسہ دینا تاکہ وہ لوگ وہ قرض (ہوم لون) اداکرسکیں جو کہ انھوں نے بینک سے گھر خريدنے يا بنانے کے لیے لیا تھا اور اس پر سود ادا کررہے ہیں، جائز ہے؟ 2. کیا رشتہ داروں کو سود کا پیسہ دینا تاکہ وہ لوگ وہ غير سودي قرض اداکرسکیں جو کہ انھوں نے کاروبار کرنے کے لیے لیا ہويا قرض پر فيکٹري خريدي ہو يا تجارت کا سامان ادھار لیا ہو اور اس قرض پر کوئي سود ادا نہيں کررہے ہیں ، جائز ہے؟ جزاکم اﷲ خيرا فدّارين

    سوال:

     کیا رشتہ داروں کو سود کا پیسہ دینا تاکہ وہ لوگ وہ قرض (ہوم لون) اداکرسکیں جو کہ انھوں نے بینک سے گھر خريدنے يا بنانے کے لیے لیا تھا اور اس پر سود ادا کررہے ہیں، جائز ہے؟ 2. کیا رشتہ داروں کو سود کا پیسہ دینا تاکہ وہ لوگ وہ غير سودي قرض اداکرسکیں جو کہ انھوں نے کاروبار کرنے کے لیے لیا ہويا قرض پر فيکٹري خريدي ہو يا تجارت کا سامان ادھار لیا ہو اور اس قرض پر کوئي سود ادا نہيں کررہے ہیں ، جائز ہے؟ جزاکم اﷲ خيرا فدّارين

    جواب نمبر: 13040

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 753=570/ل

     

    (۱) جی ہاں! دے سکتے ہیں۔

    (۲) اگر وہ لوگ غریب ہیں اور ان میں قرض ادا کرنے کی وسعت نہیں ہے تو آپ ان کو سود کی رقم دے سکتے ہیں اور وہ لوگ اس رقم سے اپنا قرض ادا کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند