• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 43524

    عنوان: چچا کو ہبہ نہیں کیا تو والد ہی کی ملکیت برقرار رہا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علما دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں:ہمارے والد ممبئی میں نوکری کرتے تھے-1993 میں وہ ریٹائر ہو گئے تو ممبئی چھوڑ کر گاوُں چلے آےَ تھے- نوکری کے زمانے میں میرے والد جس روم میں رہتے تھے وہ ۰۰۰ میں خریداگیا تھا- میرے والد صاحب نے کبھی نہیں کہا کہ یہ روم چچا کا ہے - ہمارے والد صاحب کیگاوَں آ جانے کے بعد روم کرایہ پر اٹھ گیا تھا،جسکا کرایہ ہماریچچا رکھتے تھے،جسکے بارے میں انھوں نے ہمارے والد صاحب سے کہا تھا کہ ہماری حالت اچھی ہو جانے کے بعد ہم روم کا کرایہ چھوڑ دیں گے۔اب میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد روم پر قبضہ کر لیا ہے اور کہتے ہیں کہ روم انکا ہے-جبکہ پہلے روم ہمارے والد صاحب کے نام پر تھا۔اور اب ہم لوگوں کے نام ہے اور جو انہونے کرایہ چھوڑنے کی بات لوگوں کے سامنے کہی تھی اسکا انکار کر رہے ہیں،اور اس بات پر کہ روم انکا ہے،حلف لینے کے لیے تیار ھیں۔کیا اس طریقے سے حلف لینے سے روم شرعی اعتبار سے انکا ہو جائیگا؟شریعت اس بارے میں کیا فیصلہ کرتی ہے؟

    جواب نمبر: 43524

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 225-196/D=2/1434 نزاعی معاملہ میں جب تک ثبوت وشہادت کے ساتھ دوسرے فریق کا بیان ہمارے سامنے نہ ہو کوئی فیصلہ کن بات نہیں کہی جاسکتی، آپ نے جو تفصیل تحریر کی ہے اس کا حکم تو ظاہر ہے کہ روم اگر آپ کے والد نے ہی خریدا تھا پھر چچا کو ہبہ نہیں کیا تو والد ہی کی ملکیت برقرار رہا ان کے انتقال کے بعد ان کے ورثہ (آپ اور آپکے بھائی بہن والدہ) اس کے وارث اورمالک ہوئے، چجا کا زبردستی اپنی ملکیت کا دعوی غلط اور بے بنیاد ہے، البتہ ان کے پاس اگر اس کی کوئی بنیاد یا دلیل ہو تو وہ سامنے آنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند