• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 607946

    عنوان:

    مرد نے عورت سے کہاکہ آپ کو مجھ سے نکاح کرنا ہے ، عورت نے جواب دیا ہاں، کیا اس سے نکاح منعقد ہوجائے گا؟

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے یہ پوچھے کہ آپ کو مجھ سے شادی (نکاح) کرنا ہے تو عورت نے جواب میں ہا ں کہا اور اُس پر دو مرد شاہد ہوں تو کیا یہ دونوں آپس میں میاں بیوی ہوگئے ؟ البتہ اس میں مہر کا تذکرہ نہیں کیا تو کیا حکم ہے ؟ وضاحت کے ساتھ پوری تفصیل سے یہ مسئلہ تحریر فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا۔

    جواب نمبر: 607946

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:209-80/TD-Mulhaqa=5/1443

     صورت مسئولہ میں اگر نکاح کے لیے مجلس منعقد کی گئی تھی( جیساکہ خفیہ نکاح میں اس طرح کی مجلس منعقد کی جاتی ہے ) اور اس مجلس میں مذکورہ شخص نے عورت سے کہا کہ آپ کو مجھ سے شادی کرنا ہے ،اس کے جواب میں عورت نے دو عاقل بالغ مردوں کی موجودگی میں ہاں کہدیا تو یہ نکاح منعقد ہوگیااور اگر مجلس نکاح کی نہیں تھی ؛ بلکہ مذکورہ شخص نے نکاح کے سلسلے میں عورت کی رائے معلوم کرنے کے لیے یہ جملہ کہا تھا، جس کے جواب میں عورت نے ہاں کہا تو اس سے نکاح منعقد نہیں ہوگا۔ قال الحصکفی: والثانی المضارع المبدوء بہمزة أو نون أو تاء کتزوجینی نفسک إذا لم ینو الاستقبال۔ قال ابن عابدین: (قولہ: کتزوجینی) بضم التاء ونفسک بکسر الکاف، ومثلہ تزوجنی نفسک بضم التاء خطابا للمذکر فالکاف مفتوحة. (قولہ: إذا لم ینو الاستقبال) أی الاستیعاد أی طلب الوعد وہذا قید فی الأخیر فقط کما فی البحر وغیرہ۔۔۔حتی قلنا: لو صرح بالاستفہام اعتبر فہم الحال قال فی شرح الطحاوی: لو قال ہل أعطیتنیہا فقال أعطیت إن کان المجلس للوعد فوعد، وإن کان للعقد فنکاح. اہ.قال الرحمتی: فعلمنا أن العبرة لما یظہر من کلامہما لا لنیتہما ألا تری أنہ ینعقد مع الہزل والہازل لم ینو النکاح، وإنما صحت نیة الاستقبال فی المبدوء بالتاء لأن تقدیر حرف الاستفہام فیہ شائع کثیر فی العربیة. اہ. وبہ علم أن المبدوء بالہمزة کما لا یصح فیہ الاستیعاد لا یصح فیہ الوعد بالتزوج فی المستقبل عند قیام القرینة علی قصد التحقیق والرضا کما قلناہ آنفا فافہم۔ وقال ابن عابدین: (قولہ: لأن زوجتنی استخبار) المسألة من الخانیة، وتقدم أنہ لو صرح بالاستفہام فقال ہل أعطیتنیہا فقال أعطیتکہا، وکان المجلس للنکاح ینعقد فہذا أولی بالانعقاد، فأما أن یکون فی المسألة روایتان أو یحمل ہذا علی أن المجلس لیس لعقد النکاح۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۱۲/۳، ۲۶، دار الفکر، بیروت ) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند