معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 56660
جواب نمبر: 56660
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 84-53/D=1/1436-U حدیث میں ہے کہ تین چیزوں کو موٴخر نہیں کرنا چاہیے، ان میں سے ایک یہ ہے کہ لڑکی کاجب کفو (مناسب رشتہ) مل جائے تو جلد از جلد نکاح کردینا چاہیے، اسی طرح دوسری حدیث میں ہے کہ جب تمھاری بیٹی کے لیے کسی ایسی جگہ سے رشتہ آئے جس کے دین واخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس کا نکاح (جلد سے جلد) کردو اگر ایسا نہیں کرو گے تو روئے زمین پر بڑا فساد وفتنہ رونما ہوگا۔ ان حدیثوں کی روشنی میں واضح ہوا کہ بڑی بیٹی کا رشتہ نہ آنے کی صورت میں چھوٹی بیٹی کی شادی میں (جب کہ اس کے لیے مناسب رشتہ آئے) تاخیر نہیں کرنی چاہیے اور بالکل تعلیق کردینا کہ جب تک بڑی کا رشتہ نہ ہوگا چھوٹی کا نہیں کریں گے نامناسب اور برا ہے کیونکہ ہرایک کے حقوق الگ الگ واجب ہیں کسی کی وجہ سے دوسرے کی حق تلفی جائز نہیں۔ لیکن اکر چھوٹی بیٹی کے رشتے اور بھی آتے رہیں گے اس کی امید ہو تو بڑی بیٹی کی دلجوئی کے لیے اور گھٹن وتکلیف سے بچانے کی معمولی تاخیر کردی جائے (جس سے رشتہ فوت ہونے کا اندیشہ نہ ہو)تو اس کی گنجائش ہے۔ اس بات کا تعلق خانگی احوال سے ہے، استشارہ اور استخارہ کے ساتھ عمل کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند