معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 61405
جواب نمبر: 6140530-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 792-792/Sd=1/1437-U جی ہاں! صورت مسئولہ میں آپ کی نانی کی دوسری والدہ کے بیٹے کی بیٹی سے آپ کا نکاح جائز ہے، یہ رشتہ میں آپ کی والدہ کے علاتی ماموں کی بیٹی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مفتی
صاحب میں نے آپ کو بتایا تھا کہ میرے شوہر ایک حکیم کو دکھانے گئے تھے لیکن اس سے
کوئی فائدہ نہیں ہوا اس کے بعد انھوں نے ایک اور رام پور میں اسی امراض کو دیکھنے
والے حکیم کو دکھایا انھوں نے بیس دن کی دوا دی او راس کے بعد ان کی منی کے جرثومے
کا ٹیسٹ کرایا۔ مفتی صاحب اس کی رپورٹ آگئی ہے اس میں میرے شوہر کی منی کے جرثومے
بالکل نہیں ہیں۔ اور ان حکیم نے بھی علاج کو منع کردیا کہ اس کا علاج کہیں نہیں
ہے۔ ہماری مالی حالت بھی کچھ ٹھیک نہیں ہے میں بہت پریشان ہوں۔ کیا کروں میری شادی
کو ابھی ڈھائی مہینہ ہوا ہے اور میرے شوہر اپنے والدین کے اکلوتے لڑکے ہیں۔ میں
کیا کروں کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔ برائے مہربانی میری خدا کے واسطے مدد کیجئے۔
یہ بات میں اور میرے شوہر اور صرف آپ جانتے ہیں ۔کیا میں اتنی بدنصیب ہوئی کہ میری
شادی میری چھوٹی بہن کی شادی کے بعد ہوئی، اور اب اس طرح کی پریشانی ہے۔ میں بہت
پریشان ہوں ،برائے کرم میرے لیے دعا کردیجئے۔ خدا سے میرے لیے دعا کردیجئے۔ میں
بہت پریشان ہوں۔ مجھے کچھ تلاوت کے لیے بھی بتادیجئے مجھے اس سوال کا جواب جلد سے
جلد دیجئے۔
حقیقی ماموں زاد بھانجی سے نکاح درست ہے یا نہیں؟
3195 مناظرشادی کی صلاحیت ہوتے ہوئے شادی نہ کرنا شریعت کی رو سے کیسا ہے؟
3567 مناظرمحترم مفتی صاحب میں بھوپال شہر کا رہنے والا ہوں ہمارے یہاں دارالقضا کی تشکیل آزادی سے پہلے کی گئی تھی جو آج بھی الحمد للہ جاری ہے یعنی دارالقضاء نکاح کے لیے نکاح گواہ فراہم کرواکر نکاح کے فرائض انجام دے رہی ہے۔ درالقضاء میں نکاح کے لیے زوج اور زوجہ کے ساتھ ہی ان کے ولی کو بھی بلایا جاتاہے۔ جب کوئی بالغ مسلم لڑکی اپنے والدین کی مرضی کے بغیر شادی کرنا چاہتی ہے تو اسے اپنی پسند کے لڑکے سے نکاح کے لیے کافی پریشان ہونا پڑتا ہے۔ کیونکہ دارالقضاء ان کے نکاح کے لیے قاضی ،نکاح خواں فراہم نہیں کراتی ہے۔ ایسی حالت میں والدین کی مرضی کے بغیر شادی کرنے والوں کو مجبوراً بنا نکاح کے صرف کورٹ میں شادی کرکے ایک ساتھ رہنا پڑتاہے۔ اب بھوپال میں وکالت کرنے والے کچھ وکیلوں نے انجمن نکاح المسلمین نام سے ایک تنظیم بناکر نکاح نامہ مرتب کرلیا ہے اور خطبہ نکاح کے لیے ایک قاضی صاحب نکاح خواں کو بھی مقرر کرلیا ہے۔ جو شریعت کے مطابق نکاح پڑھاتے ہیں اور نکاح کی سند بھی دیتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا انجمن نکاح المسلمین کے قاضی صاحب یا نکاح خواں کے ذریعہ پڑھایا گیا نکاح جائز ہے یا نہیں؟ نکاح کے لیے شریعت کے مطابق کیا احتیاط برتنا چاہیے؟ برائے مہربانی جواب دینے کی زحمت فرماویں
2570 مناظرمیں ایک مسلمان لڑکی کو گزشتہ چار سال سے
پسند کرتا ہوں۔ بدقسمتی سے جوانی کے جذبات کی وجہ سے ہم نے جنسی نیت سے بہت سی
مرتبہ جسمانی ربط کیا (یعنی بوسہ لینا، چپکنا، لاڈو پیارکرنا اور ایک دوسرے کے عضو
مخصوص کو چھویا)۔ مزید ہم فون پر جنسی بات چیت کیا کرتے تھے ۔ تاہم ہم نے کبھی بھی
جماع نہیں کیا۔ اب میں اس لڑکی کے ساتھ شادی کرنا چاہتاہوں۔ کیا اس کے ساتھ میرا
نکاح درست ہے؟ برائے کرم مشورہ عنایت فرماویں۔