معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 600553
رضاعی بھائی سے نکاح کا حکم
سوال یہ ہے کہ کیا ایک لڑکی کی رضاعی ماں ہے اور اس کا ایک بڑا بیٹا ہے جو اس لڑکی سے کافی بڑا ہے تو کیا وہ لڑکی اس رضاعی ماں کے بیٹے سے نکاح کرسکتی ہے ؟ تفصیل کے ساتھ مدلل جواب مرحمت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
جواب نمبر: 600553
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:137-64/N=2/1442
رضاعی ماں کا بیٹا، رضاعی بھائی ہوتا ہے اور اسلام میں جس طرح نسبی بھائی سے نکاح حرام ہے، اسی طرح رضاعی بھائی سے بھی نکاح حرام ہے اگرچہ وہ عمر میں لڑکی سے بہت بڑا ہو؛ لہٰذا یہ لڑکی، اپنی رضاعی ماں کے بیٹے سے نکاح نہیں کرسکتی۔
قال اللّٰہ تعالی: ﴿و أخٰوٰتکم من الرَّضاعة﴾ (سورة النساء، رقم الآیة: ۲۳)۔
(و)حرم (الکل) مما مر تحریمہ نسباً ومصاھرة (رضاعاً) إلا ما استثني في بابہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ۴:۱۰۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۸: ۱۰۵، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔
(ولا) حل (بین الرضیعة وولد مرضعتھا) أي: التي أرضعتھا إلخ (الدرالمختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، باب الرضاع، ۴:۴۱۰، ۴۱۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۹: ۵۸، ۵۹، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔
قولہ: ”وولد مرضعتھا“: أي: من النسب إلخ (رد المحتار)۔
یحرم علی الرضیع أبواہ من الرضاع وأصولھما وفروعھما من النسب والرضاع جمیعاً ……فالکل إخوة الرضیع وأخواتہ وأولادھم أولاد إخوتہ وأخواتہ… کذا فی التہذیب (الفتاوی الھندیة، کتاب الرضاع، ۱: ۳۴۳، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند