• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 52229

    عنوان: مسئلہ یہ ہے کہ جب میں چھوٹا تھا ، عمر چند مہینے ہوگی تو ایک دن میں رو رہا تھا تو میرے والد کی دادی اماں نے مجھے اٹھا کر سینے سے لگالیا جیسے کہ دودھ پلاتی ہیں ، مگر اس وقت ان کی عمر ۸۰/۹۰ سال کی تھی ، ان کی سب سے چھوٹی اولاد بھی ۴۰ سال کی ہیں، اب یہ تصدیق نہیں کہ دودھ تھا یا نہیں، اب ان کا انتقال ہوگیاہے ، مگر غالب گمان یہی لگتاہے کہ نہیں پیاتھا، یہ صرف ایک دن ہوا، کیا اس سے وہ میری رضاعی ماں بن گئیں؟ اور اب مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی میری پھوپھی کی بیٹی یعنی اس عورت کی بیٹی کی نواسی سے ہورہی ہے تو کیا یہ میرے لیے جائزہے؟

    سوال: مسئلہ یہ ہے کہ جب میں چھوٹا تھا ، عمر چند مہینے ہوگی تو ایک دن میں رو رہا تھا تو میرے والد کی دادی اماں نے مجھے اٹھا کر سینے سے لگالیا جیسے کہ دودھ پلاتی ہیں ، مگر اس وقت ان کی عمر ۸۰/۹۰ سال کی تھی ، ان کی سب سے چھوٹی اولاد بھی ۴۰ سال کی ہیں، اب یہ تصدیق نہیں کہ دودھ تھا یا نہیں، اب ان کا انتقال ہوگیاہے ، مگر غالب گمان یہی لگتاہے کہ نہیں پیاتھا، یہ صرف ایک دن ہوا، کیا اس سے وہ میری رضاعی ماں بن گئیں؟ اور اب مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی میری پھوپھی کی بیٹی یعنی اس عورت کی بیٹی کی نواسی سے ہورہی ہے تو کیا یہ میرے لیے جائزہے؟

    جواب نمبر: 52229

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 659-657/N=6/1435-U حرمت رضاعت ثابت ہونے کے لیے بچہ کے پیٹ میں یقین کے ساتھ عورت کا دودھ پہنچنا ضروری ہے، اور اگر دودھ پہنچنے کا یقین نہ ہو تو حرمت رضاعت ثابت نہ ہوگی قال في الدر (مع الرد کتاب النکاح، باب الرضاع ۴: ۳۹۹- ۴۰۱ ط مکتبہ زکریا دیوبند): إن علم وصولہ لجوفہ من فمہ أو أنفہ لا غیر، فلو التقم الحلمة ولم یدر أدخل اللبن أم لا؟ لم یحرم لأن في المانع شکا، ولوالجیة اھ اور صورت مسئولہ میں چوں کہ عورت کی عمر ۸۰/ ۹۰ سال تھی؛ اس لیے اسے دودھ ہونا ہی یقینی نہیں اور آپ کے بقول غالب گمان بھی اسی کا ہے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں آپ کا اپنی پھوپھی کی بیٹی سے نکاح جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند