Q. اگلے مہینہ ان شاء اللہ میری شادی ہورہی ہے۔ جہاں میری نسبت لگی ہے وہاں میں نے شروع سے ہی صریحاً یہ کہہ دیا تھا کہ جہیز کے لیے میرا کوئی مطالبہ نہیں ہے، لہذا وہ مجھے کچھ بھی نہ دیں تو مجھے زیادہ خوشی ہوگی۔ اس کے باوجود لڑکی والے بنا مطالبہ جہیز دینے پر بضد ہیں۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ انھوں نے اس سے پہلے بھی بچی کی شادی کی ہے اور جو اُن بچیوں کو دیا ہے وہ اس بچی کو بھی دیں گے۔ لہذا وہ سامان کے ساتھ ساتھ کچھ نقد دینے پر بھی بضد ہیں۔ اب جہیز میں سامان اور رقم دینے سے ان کا مقصد صلہ رحمی ہے یا ریا و نمود، یہ تو معلوم نہیں ، لیکن یہ بات تو صاف ہے کہ اس میں میرا یا میرے گھر والوں کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ کیا لڑکی والوں کی طرف سے دیا گیا سامان یا جہیز کی رقم میرے لئے جائز ہے؟