• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 13517

    عنوان:

    ہم گھر میں اکٹھے رہتے ہیں چار بھائی دو بہن اور میری بیوی ایک اسکول میں ٹیچر ہے پورے پردہ میں آتی جاتی ہے۔ لیکن میرا بڑا بھائی اور ماں نہیں چاہتے ہیں کہ وہ اسکول جائے اس کے علاوہ بھی میری بیوی سے برتاؤ ٹھیک نہیں۔ بات بات پر جھگڑے ہوتے ہیں کیا میں اپنے حکم پر اپنی بیوی سے نوکری کراسکتا ہوں یا کہ ماں اور بھائی کا حکم مانوں؟ یا میں گھر سے الگ ہوجاؤ پر ماں مجھے الگ ہونے کی اجازت نہیں دیتی؟ برائے کرم میری رہنمائی کریں۔

    سوال:

    ہم گھر میں اکٹھے رہتے ہیں چار بھائی دو بہن اور میری بیوی ایک اسکول میں ٹیچر ہے پورے پردہ میں آتی جاتی ہے۔ لیکن میرا بڑا بھائی اور ماں نہیں چاہتے ہیں کہ وہ اسکول جائے اس کے علاوہ بھی میری بیوی سے برتاؤ ٹھیک نہیں۔ بات بات پر جھگڑے ہوتے ہیں کیا میں اپنے حکم پر اپنی بیوی سے نوکری کراسکتا ہوں یا کہ ماں اور بھائی کا حکم مانوں؟ یا میں گھر سے الگ ہوجاؤ پر ماں مجھے الگ ہونے کی اجازت نہیں دیتی؟ برائے کرم میری رہنمائی کریں۔

    جواب نمبر: 13517

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1033=974/ب

     

    خواتین کی آواز فقہاء کے قول کے مطابق ستر میں داخل ہے۔ لہٰذا اگر آپ کی بیوی نابالغ بچے بچیوں کو یا صرف خواتین کو پڑھاتی ہے، نیز پردے کا بھی اہتمام کرتی ہے، نیز یہ کہ دن دن میں جاکر واپس بھی آجاتی ہے تو ان قیودات کے ساتھ عورت کا پڑھانا درست ہے، اس کو پڑھانے سے روکنے پر مجبور کرنا درست نہیں ہے، حتی الامکان ماں کو سمجھانے کی کوشش کی جائے تاکہ علاحدگی کی نوبت نہ آئے، اگر اس کے باوجود بھی ماں بھائی وغیرہ کے رویہ میں فرق نہ آئے، نیز بیوی کو اس سے پریشانی بھی ہوتی ہو تو اس کو علاحدہ رہنے کا شرعا حق بنتا ہے: قال الحصکفي: وصوتھا علی الراجح، وفی الشامي: نغمة المرأة عورة، وتعلمھا القرآن من المرأة أحب قال علیہ السلام: التسبیح للرجال والتصفیق للنساء، فلا یحسن أن یسمعھا الرجل وفي الکافي ولا یلبي جھرا لأن صوتھا عورة․․․․ ولذا منعھا علیہ السلام من الصوت، لإعلام الإمام بسھوہ إلی التصفیق (الشامي: ۲/۷۸، زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند